اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ ملک کے جنوبی ٹرانسمیشن سسٹم میں خرابی سے متعدد پاور پلانٹس ٹرپ کرگئے، بریک ڈاؤن حادثہ تھا یا فنی خرابی ، جلد معلوم کرلیں گے ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ ملک کا شمالی حصہ اس شٹ ڈاؤن سے پوری طرح محفوظ رہا ۔ 8 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم سے باہر چلی گئی تھی ، جس میں سے 4 ہزار 700 میگاواٹ بجلی کو سسٹم میں واپس لے آئے ہیں ۔ مغرب سے عشا کے درمیان سسٹم کو پوری طرح ری اسٹور کر دیا جائے گا ۔
خرم دستگیر نے کہا کہ وزارت توانائی خرابی کی وجہ معلوم کر رہی ہے ، ٹرپنگ کراچی سے شروع ہوئی جو نیچے جانا شروع ہوئی تھی ۔ کراچی میں دو جگہوں پر ٹرانسمیشن لائن میں خرابی پیدا ہوئی ، دونوں لائنوں میں ایک ہی وقت میں تکنیکی خرابی آنا اچنھبے کی بات ہے ۔ انکوائری رپورٹ آنے پر معلوم ہوگا دونوں لائنیں کیسے ٹرپ کرگئیں ۔ انکوائری ٹیم کام کر رہی ہے ، 4 دنوں کے اندر وزارت توانائی رپورٹ پیش کرے گی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ 500 کے وی لائن میں فنی خرابی آئی ، جہاں ٹرپنگ ہوئی وہاں پلانٹس کو دوبارہ بحال کر رہے ہیں ۔ بریک ڈاؤن کے بعد جزوی بحالی کا کام شروع ہوچکا ہے ۔ ٹرپ کرنے والے پاور پلانٹس کی بحالی میں کئی گھنٹے درکار ہیں ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ فیصل آباد اور ملتان میں بجلی مکمل طور پر بحال ہوچکی ہے ۔ کوئٹہ اور کراچی میں بجلی کی بحالی اس وقت ہماری ترجیح ہے ۔ کراچی کو محفوظ رکھا ہے ، سسٹم بحال ہونے کے بعد ایک ہزار میگاواٹ اسٹور کر دیں گے ۔
خرم دستگیر نے کہا کہ وولٹیج کے اتارچڑھاؤ کے باعث پاور پلانٹس ٹرپ کر جاتے ہیں ، پاور پلانٹس کی دوبارہ بحالی میں کچھ وقت لگتا ہے ، یہ جلد بحال ہو جائیں گے ۔ کوشش ہے جلد متاثرہ شہروں میں بجلی سپلائی بحال کریں ۔ کوشش ہے عوام کو درست معلومات فوری پہنچائیں ۔ اس خرابی کی وجہ سے چشمہ میں 4 نیوکلیئر پاور پلانٹ ڈسٹرب ہوئے جنہیں ری اسٹور کیا ۔