نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی ہندوتوا کے خطرے کو تسلیم کرے جو پڑوسی ممالک میں عدم استحکام کا باعث ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل میں جمع کرائے گئے ایک تحریری بیان میں کہا کہ بعض ملکوں میں انتخابی عمل کے ذریعے دائیں بازو اور فسطائیت پسند گروپوں کا اقتدار میں آنا ایک پریشان کن بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پندرہ رکنی ادارہ تنوع، ریاستی تشکیل اور امن کی تلاش کے موضوع پر اعلیٰ سطح مباحثے کا انعقاد کر رہا ہے۔
پاکستانی مندوب نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں ایک ایسی سخت گیر اور انتہا پسند حکومت ہے جو دوسرے مذاہب اور نسلوں کے لئے مذہبی منافرت کے ایجنڈے کی بنیاد پر قائم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظریہ مسلمان اقلیت اور بعض دوسری نسلی برادریوں کو کم تر یہاں تک کہ اچھوت ہی سمجھتا ہے اور یہ مساوات اور انسانی حقوق کے اصولوں کے منافی ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے اقوام متحدہ میں مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کے متعلق تمام ممالک کے تحفظات دور کرنے کے لئے تخفیف اسلحہ کا نیا عالمی نظام وضع کیا جائے۔
یہ تجویز جنیوا میں اقوام متحدہ کے لئے پاکستان کے مستقل مندوب خلیل ہاشمی نے تخفیف اسلحہ اور سلامتی کے عالمی امور کے بارے میںجنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی میں خطاب کے دوران پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ تخفیف اسلحہ کا موجودہ عالمی نظام حالت مرگ میں ہے، اس لئے ممالک کی حکمت عملیوں، نکتہ ہائے نظر اور ترجیحات میں گہری تقسیم سے پیدا ہونے والے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اس حوالے سے ایک نیا نظام ضروری ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ سیاسی اور فوجی کشیدگیوں، تذویراتی اختلافات اور جوہری خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان میں سے زیادہ تر پریشان کن رجحانات کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے۔
انہوں نے بھارت کے اسلحہ کے جنون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے کی یہ سب سے بڑی ریاست علاقائی تسلط کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، وہ روایتی اور جوہری اسلحہ کے انبار لگا رہا ہے اور اپنے خطرناک نظریات پر عملدرآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔