اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایمپلائز اولڈ ایج بیفیٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) میں درجنوں افسران کی غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس لے لیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اس میں گریڈ 17 اور 18 تک کے تقریباً 80 افسران شامل ہیں۔
یہ انکشاف ایک تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ ان افسران کی بھرتی کوٹے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف ادوار میں کی گئی۔ ان میں سے کئی افسران اپنے شعبوں کے سربراہ تک بن چکے ہیں جبکہ متعدد کی گریڈ 20 میں ترقی ہو چکی ہے۔
ان غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم ای او بی آئی کے سابق چیئرمین خاقان مرتضیٰ نے 2018ء میں دی تھی۔ تاہم افسران اتنے بااثر ہیں کہ انہوں نے اسے دو سال تک مکمل ہی نہیں ہونے دیا۔
سابق چیئرمین ای او بی آئی اظہر حمید نے جولائی 2020ء میں نئی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرکے صرف ایک ماہ میں رپورٹ تیار کرکے اسے حکام کو بھیج دیا تھا۔
یہ تحقیقاتی رپورٹ 37 صفحات پر مشتمل ہے جس میں سفارش کی گئی تھی کہ ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ کے افسر کیخلاف کارروائی کی جائے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ سندھ ہائیکورٹ پانچ ماہ قبل ای او بی آئی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے چکی ہے لیکن اس پر تاحال کوئی عمل نہیں کیا گیا ہے۔
اس اہم معاملے پر نجی ٹی وی سے گفتگو میں ای او بی آئی کے سابق چیئرمین اظہر حمید نے بتایا کہ یہ بھرتیاں کوٹے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی تھیں، اس کی تحقیقات کو مکمل کرکے اس کی رپورٹ کو وفاقی سیکرٹری کو بھیج دیا گیا تھا، ان کے پاس ہی یہ اختیار ہے کہ وہ اس پر کوئی کارروائی عمل میں لائیں کیونکہ میں ریٹائر ہو چکا ہوں۔