سرینگر: مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو نظر بندی کے ایک سال بعد رہا کر دیا گیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ کے ترجمان روہت کانسل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ حراست سے رہا کیا جا رہا ہے۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں اپنی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ ان کا 5 اگست 2019 سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے منقطہ تعلق دوبارہ بحال ہو گیا ہے اور اب وہ خود اس کو چلا رہی ہیں۔ محبوبہ مفتی کو گزشتہ سال اگست 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
After being released from fourteen long months of illegal detention, a small message for my people. pic.twitter.com/gIfrf82Thw
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) October 13, 2020
خیال رہے کہ محبوبہ مفتی بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی معطلی کے بعد سے نظر بند تھیں اور ان سے کسی کو بھی ملنے کی اجازت نہیں تھی تاہم گزشتہ سال محبوبہ مفتی سے ان کی والدہ اور بہن کو ملنے کی اجازت دی گئی تھی۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ بھی گزشتہ سال 5 اگست سے نظر بند تھیں تاہم انہوں نے نظر بندی کے فیصلے کے اگلے روز میڈیا سے بات کی تھی جس کے بعد ان کے گھر کے اطراف کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی تھی اور پھر انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاسی قیدیوں کی فوری رہا کیا جائے اور وادی میں غیر انسانی فوجی محاصرے کو ختم کیا جائے۔معید یوسف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی کا قاتون ختم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن بھارت کی ہندوتوا حکومت کی ظالمانہ پالیسیاں حائل ہیں۔مودی حکومت توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں تنہا رہ گئی ہے، بھارت کی کشمیریوں پر بربریت اور فوجی محاصرے کو ختم کیے بغیر مذاکرات ممکن نہیں۔
معاون خصوصی نے کہا کہ دنیا کومعلوم ہے کہ کشمیری بھارت کے غاصبانہ قبضے کے سائے تلے زندگی گزرانے کو تیار نہیں،وہ بھارت سے نفرت کرتے ہیں۔