اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی کامسئلہ بہت اہم ہے اور مہنگائی نے کمزور طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کیا جبکہ سندھ نے گندم جاری نہیں کی توقلت بڑھی ہے کیونکہ سندھ حکومت کا اس حوالے سے کردار منفی رہا اور سندھ حکومت کی گندم جاری نہ کرنے کی وجہ سیاسی بدنیتی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گندم جاری نہ ہونے سے سندھ کے عوام نے مہنگا آٹا خریدا اور اب سندھ حکومت کوعقل آ گئی ہے اور گندم ریلیز کر رہی ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ملک میں ضروریات کے مطابق گندم کے ذخائر موجود ہیں اور خیبرپختونخوا میں بارشوں کے باعث گندم کی فصل کو نقصان ہوا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مہنگائی کے حوالے سے حکمت عملی طے کی جا رہی ہے اور آنے والے دنوں میں مہنگائی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ کورونا کے بعد پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ اپوزیشن کی اکثریت پر کرپشن کے کیسز ہیں اور اپوزیشن کا کوئی مستقبل نہیں عوام مسترد کر چکے ہیں کیونکہ یہ لوگ اپنی لوٹی دولت بچانا چاہتے ہیں اور اپوزیشن ملک میں انتشار پھیلا کر ریلیف چاہتی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہمارا تو یہ ماننا ہے کہ ان کو ان کی حیثیت سے زیادہ سیٹیں ملی ہیں اور یہ جلسے ک رکے دیکھ لیں انکو حیثیت معلوم ہو جائے گی۔ دو سال سے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر تنخواہیں لے رہے ہیں مزے اڑا رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان اسی پارلیمنٹ سے صدارتی انتخاب لڑ چکے ہیں، یہ مولانا صاحب کو اور مولانا صاحب انکو استعمال کررہے ہیں، گزشتہ سال بھی انہوں نے مولانا صاحب کو بلا کر دھوکہ دیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں پاکستان اسی طرح رہے جس میں ان کے مزے لگے ہوئے تھے، مریم صفدر کی بات کرنے پر حیرت ہوتی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے قوم کے پیسے سے جائیدادیں بنائی ہیں، یہ وہی مریم صفدر ہیں جو کہتی تھیں پاکستان میں کوئی پراپرٹی نہیں، یہ موسمی نظریاتی لوگ ہیں، یہ سمجھتے ہیں حکمرانی ان کا حق ہے۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں اور عوام کی آج جو حالت ہے اس کے ذمہ دار یہ لوگ ہیں اور مریم صفدر ٹھیک کہتی ہیں جنوری میں حکومت جائے گی۔ حکومت جنوری 2020 میں نہیں جنوری 2028 میں جائے گی۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں وزرا نے مہنگائی میں اضافے کیخلاف ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم نے وزرا کو مہنگائی میں کمی کیلئے ہنگامی اقدامات کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ حکومت جلد ایکشن پلان پر عملدرآمد شروع کرے گی۔ عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے تمام سرکاری مشینری متحرک کریں گے۔ کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو اشیا کی دستیابی یقینی بنانا ہو گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اب ہماری پوری توجہ مہنگائی کنٹرول کرنے پر ہو گی۔ ساری صورتحال خود مانیٹر کر رہا ہوں اور دیکھتے ہیں اب مافیا کیا کرتا ہے۔
اجلاس کے دوران شیخ رشید نے کابینہ کو خدشے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نومبر، دسمبر میں آٹا مزید مہنگا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے ادویات کیوں مہنگی ہوئیں اور ادویات مہنگی ہونے کی وجہ سے لوگوں کی باتیں سننا پڑتی ہیں۔ اس پر معاون خصوصی فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے معاملات بہتر کرنے کا کہہ دیا ہے۔