اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت کشمیریوں پر ظلم بند کر دے تو بھارت سے مذاکرات کیے جاسکتے ہیں۔
معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس بھارت کی دہشت گردوں کو مالی امداد فراہم کرنے کے ثبوت موجود ہیں اور پشاور میں اے پی ایس حملے کے ماسٹر مائنڈ حملے کے وقت بھارت کی خفیہ ایجنسی را سے رابطے میں تھا جبکہ پاکستان کے پاس بھارت سے کی گئی فون کالز کے ثبوت بھی موجود ہے۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ را نے ایک پڑوسی ملک میں موجود سفارت خانے کے ذریعے چینی قونصل خانے، پی سی گوادر اور اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کروایا جب کہ حال ہی میں را افسران کی نگرانی میں افغانستان میں ٹی ٹی پی اور دہشت گرد تنظیموں کو ضم کیا گیا اور اس کے لیے 10 لاکھ ڈالر دیے گئے۔ چینی قونصلیٹ حملے میں ملوث اسلم اچھو کا علاج نئی دلی کے پرائمس اسپتال میں ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔
معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاسی قیدیوں کو فوری رہا جائے اور غیر انسانی فوجی محاصرے کا خاتمہ کیا جائے اور مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب کی تبدیلی کے لاگو قانون کا خاتمہ کیا جائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے۔
معاون خصوصی معید یوسف نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے کوشاں ہے جبکہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن بھارت کی ہندتوا حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں حائل ہیں، مودی حکومت توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں تنہا رہ گئی ہے۔ بھارت کی کشمیریوں پر بربریت اور فوجی محاصرے کو ختم کیے بغیر مذاکرات ناممکن ہیں۔
معید یوسف نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے غاصبانہ قبضے کے سائے تلے زندگی گزارنے کو تیار نہیں، وہ بھارت سے نفرت کرتے ہیں جب کہ وزیراعظم عمران خان نے پچھلی حکومتوں سے بڑھ کر دنیا میں ان کے لئے آواز بلند کی ہے۔
معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ تنازعہ کے حل اور کشمیریوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لئے پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ ہے تاہم بھارتی پروپیگنڈا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کو تبدیل نہیں کرسکتا، بھارت میں میرا ہم منصب مذاکرات کے ہر راستے کو بند کرنے میں مصروف ہے، پاکستان امن کی خواہش رکھتا ہے اور بھارت کے ساتھ کسی بھی مکالمے کا خیرمقدم کرے گا اگر بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی زندگی معمول پر لائے، کشمیریوں کو مذاکرات میں پرنسپل پارٹی تسلیم کرے اور بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی بند کرے۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کی غلطی کے نتیجہ میں پاکستان کی طرف سے سخت ردعمل آئے گا، دنیا کو نظر آرہا ہے کہ کون سا ملک امن پسند ہے اور کون سا اپنے پڑوسیوں کے ساتھ جنگ پر تلا ہے، اگر مودی حکومت کشمیریوں پر ظلم بند کر دے تو مذاکرات کیے جاسکتے ہیں۔