موٹر وے واقعہ میں ملوث ملزمان کو قانون کے تحت سخت ترین سزا ملنی چاہیے، صدر مملکت

08:33 AM, 13 Oct, 2020

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ موٹروے کے افسوسناک واقعہ میں ملوث ملزمان کو قانون کے تحت سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔

پیر کو اپنے ایک ٹویٹ میں موٹر وے زیادتی کیس کے دوسرے ملزم کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے صدر مملکت نے اسے اہم پیشرفت قرار دیا اور کہا کہ اس کیس کا تیز تر ،موئثر ٹرائل اور جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جانی چاہیے تاکہ پاکستان میں ہر فرد بالخصوص خواتین اور بچوں میں احساس تحفظ پیدا ہو سکے۔

خیال رہے کہ گجرپورہ موٹروے زیادتی کیس میں پنجاب پولیس کو بڑی کامیابی مل گئی ہے۔ مرکزی ملزم عابد ملہی کو فیصل آباد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم کو فیصل آباد سے لاہور منتقل کیا جا رہا ہے۔ زیادتی کیس میں دوسرا ملزم شفقت پہلے ہی سے ریمانڈ پر جیل میں ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ عابد ملہی کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور انشاء اللہ قانون کے مطابق سزا ملے گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل کا کہنا تھا ملزم کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا ہے اور پولیس تمام معلومات میڈیا کے ساتھ شیئر کرے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کیس کو خود مانیٹر کر رہے تھے جبکہ آئی جی ، سی سی پی او لاہور اور پولیس اہلکار دن رات کام کر رہے تھے۔ اب جلد ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ یہ افسوسناک واقعہ 9 ستمبر کو پیش آیا تھا۔ متاثرہ خاتون اپنے رشتہ داروں سے ملنے گوجرانوالہ سے لاہور آئی تھی لیکن رات کو واپسی پر اس کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوگیا۔ اس وقت اس کے بچے بھی اس کیساتھ موجود تھے۔ خاتون نے مدد کیلئے انتظامیہ کو فون کئے لیکن کوئی نہ آیا۔ اسی اثنا میں دو ملزمان نے گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا اور تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ اس کے بعد وہ سڑک کے گرد لگی جالی کو کاٹ کر قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

خاتون کو جب ملزمان سڑک پر تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے، سڑک سے گزرنے والے ایک مسافر نے واقعہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا لیکن وہ ڈر کے مارے خاتون کی مدد کو نہ آ سکا تاہم اس نے ساری روداد پولیس کو ٹیلی فون پر سنائی اور فوری طور پر اس کی مدد کا کہا۔ فون کال چلتے ہی ڈولفن فورس کے جوان موقع پر پہنچے لیکن اس وقت تک دونوں ملزمان وہاں سے فرار ہو چکے تھے۔ پولیس اہلکاروں نے واقعہ کی حکام کو اطلاع دی اور طبی امداد طلب کی گئی۔ خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ 

خبریں ہیں کہ ملزم عابد ملہی کو پکڑاونے میں اس کی بیوی نے مرکزی کردار ادا کیا۔ پولیس نے عابد ملہی کی بیوی کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ایسا موبائل فون فراہم کیا تھا جس پر اس کی مانیٹرنگ کی جا رہی تھی۔ ملزم عابد ملہی مختلف نمبروں سے بیوی کو کال کرتا تھا اور اس سے رابطے میں تھا۔ لاہور پولیس اور حساس ادارے کی مانیٹرنگ ٹیم کو اطلاع ملی تھی کہ ملزم عابد ملہی نے اپنی بیوی کو ملاقات کے لیے فیصل آباد بلایا ہے جس کے بعد پولیس کی خصوصی ٹیم نے اس کی بیوی کو فیصل آباد پہنچایا اور حساس ادارے اور پولیس کی ٹیم نے سول لباس میں اس کی بیوی کا پیچھا کیا اور جب وہ بیوی سے ملاقات کے لیے نکلا تو پولیس نے بغیر کسی مزاحمت کے ملزم عابد ملہی کو گرفتار کر لیا۔

ائع کے مطابق ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کے لیے پولیس نے باقاعدہ جال بنایا تھا جس میں وہ پھنس گیا۔ سفید کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے بغیر کسی تشدد کے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ملزم عابد ملہی کی گرفتاری میں اس کی بیوی کی مدد حاصل کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ملزم عابد علی کو لاہور پولیس نے فیصل آباد میں مارے گئے چھاپے کے دوران گرفتار کیا۔ پنجاب پولیس نے خفیہ اداروں کی مدد سے انٹیلی جنس اطلاعات حاصل کرنے کے بعد فیصل آباد میں چھاپہ مارا اور ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ملزم کو سانحہ گجر پورہ کے ایک ماہ اور 2 دن کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے قبل سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کہا کہ عابد ملہی کو جلد گرفتار کرلیں گے، ملزم کی گرفتاری میں تاخیر کی مکمل ذمہ داری لیتاہوں، جرم کا ہوجانا اور اس کو روکا نہیں جاسکا یہ ہماری ذمہ داری ہے، لیکن میں نے اس بارے میں سینے پر ہاتھ مار کرکہا تھا کہ ملزمان کی نشاندہی 48گھنٹوں میں کروں گا، تاہم 72گھنٹوں میں ہی ہم نے ملزمان کا مکمل سراغ لگا لیا تھا۔

مزیدخبریں