حکومت پاکستان نے روزویلٹ ہوٹل کو بند کرنے کا فیصلہ موخر کردیا

حکومت پاکستان نے روزویلٹ ہوٹل کو بند کرنے کا فیصلہ موخر کردیا

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے قومی ایئر لائن پی آئی اے کے زیر ملکیت امریکا میں واقع پرتعیش ہوٹل روزویلٹ کی بندش کا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔ یہ اہم فیصلہ بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا۔ ہوٹل کو 31 اکتوبر تک بند کرنے کا فیصلہ گزشتہ دنوں کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اس اہم قومی اثاثے کو فروخت نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کو بہتر طریقے سے چلانے اور زیادہ منافع بخش بنانے کے لیے اس کی حیثیت میں تبدیلی لائی جائے گی۔ خیال رہے کہ روز ویلٹ ہوٹل کے قیام کو تقریباً 100 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کے اہم ترین اقتصادی مرکز میں ہے۔

گزشتہ دنوں روز ویلٹ ہوٹل کی ویب سائٹ پر پیغام میں کہا گیا تھا کہ 31 اکتوبر سے ہوٹل کو مستقل طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ پیغام میں کہا گیا تھا کہ موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر ہوٹل کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ 1924ء میں تعمیر ہونے والا روز ویلٹ ہوٹل قومی ائیر لائن پی آئی اے کی ملکیت ہے، جسے 1979ء میں پی آئی اے نے سعودی عرب کے شہزادے فیصل بن خالد بن عبدالعزیز السعود کے ساتھ مل کر اس کو لیز پر حاصل کیا تھا۔

1999ء میں پی آئی اے نے لیز کی شرائط میں موجود شق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہوٹل کی عمارت کو تین کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر میں خریدا تھا۔ 2007ء میں نیویارک کے مرکز مین ہیٹن میں واقع روز ویلٹ ہوٹل کی مرمت اور ازسرنو تزئین وآرائش کیلئے چھ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کا خرچہ آیا تھا۔

روز ویلٹ کے 1025 کمرے اور 52 سویٹس ہیں۔ 1947ء میں یہ امریکا کا پہلا ہوٹل تھا جس کے ہر کمرے میں ٹیلی ویژن ہوتا تھا۔ امریکہ کی مشہور اداکارہ پیرس ہلٹن کے پردادا نے 1943ء میں نے اسے خرید کر اپنی ہوٹل چین کا حصہ بنایا تھا۔ 1979ء میں پی آئی اے نے روز ویلٹ ہوٹل لیز پر حاصل کیا تھا۔ لیز ایگریمنٹ میں یہ شق شامل تھی کہ اگر حکومت پاکستان چاہے تو بیس سال کے بعد وہ اسے خرید سکتی ہے۔ ہوٹل میں پاکستان کے پچانوے فیصد اور سعودی عرب کے پانچ فی صد شیئرز تھے۔

1999ء میں سعودی عرب کے چار فیصد بھی حکومت پاکستان نے خرید لیے۔ 1999ء میں ہی پی آئی اے لیز کی شق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہوٹل کی عمارت تین کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر میں خرید لی تھی۔ 1989ء میں امریکا کی ایک بڑی کاروباری شخصیت اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر اعظم بے نظیر کے دورہ امریکا کے موقع پر ان کی دعوت کی اور روز ویلٹ ہوٹل خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ تاہم بے نظیر بھٹو نے روز ویلٹ ہوٹل بیچنے سے انکار کر دیا۔ 1993ء میں جب بینظیر بھٹو دوبارہ برسر اقتدار آئیں تو ایک دفعہ پھر ٹرمپ نے کوشش کی مگر بے نظیر بھٹو نے پھر انکار کر دیا۔ 2007ء میں مشرف دور میں اس کو فروخت کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی۔ 2018ء میں عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد ٹرمپ نے ایک دفعہ پھر اپنے رشتے دار کے ذریعے عمران خان سے رابطہ کیا ہ وہ یہ ہوٹل خریدنا چاہتا ہے۔ 8 اکتوبر 2010ء کو روز ویلٹ ہوٹل کی انتظامیہ نے معاشی بحران کی بنیاد بناتے ہوئے ہوٹل بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ادھر میڈیا پر ایسی خبریں گردش کر رہی ہے کہ روزویلٹ ہوٹل جنوں اور بھوتوں کا مسکن بن چکا ہے۔ ایک سیاحتی ویب سائٹ کا حوالہ دے کر میڈیا پر ایک خبر گردش کر رہی ہے جس میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ روز ویلٹ ہوٹل کا کمرہ نمبر 1408 جنوں اور بھوتوں کا مسکن ہے۔ مگر جب آپ اس ویب سائٹ کا ریویو کرتے ہیں تو یہ اس ہوٹل میں قیام کرنے والے ایک مسافر کا ریویو ہے جس میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ 2019ء میں اپنے دوستوں کے ساتھ اس ہوٹل میں مقیم تھا جب اسے عجیب سا محسوس ہوتا۔ پھر واش روم کے پردے خود بخود حرکت کرنے لگے۔ہم نے اس کمرے میں دو دن قیام کیا اور یہ بات یقینی ہے کہ وہ ہوٹل آسیب زدہ ہے اور خاص طور پر کمرے میں  جنوں اور بھوتوں کا بسیرا ہے۔ سیاحتی ویب سائٹ پر اس تبصرے کے نیچے ہوٹل کی نمائندہ نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے لکھا کہ ایسی آسیب زدہ کہانیاں اکثر سننے میں آتی ہیں لیکن روزویلٹ ہوٹل کا ان سب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔