لاہور:سابق وائس چانسلر اوردیگر اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانے کے معاملے پر از خود نوٹس کیس میں ڈی جی نیب لاہور نے عدالت سے معافی مانگ لی جبکہ عدالت نے ڈی جی نیب اوردیگرافسروں کوپوری قوم سے تحریری معافی مانگنے کاحکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سابق وائس چانسلر اوردیگر اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانے کے معاملے پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی اور اس موقع پر ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ نے کس قانون کے تحت اساتذہ کی تضحیک کی ،جس پر ڈی جی نیب نے کہا کہ اپنے اقدام پر معافی مانگتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ قصوروارہیں توآپ کےخلاف مقدمہ درج کرنے کاحکم دیتاہوں،پھر آپ مقدمے میں اپنی ضمانتیں کرواتے پھریں اور آپ کو بھی ہتھکڑیاں لگواتا ہوں،نیب نے سوائے لوگوں کی تضحیک کے کوئی کیس حل نہیں کیا ۔ڈی جی نیب عدالت میں آبدیدہ ہو گئے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اپنی باری آئی ہے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے ہیں،رات ویڈیو دیکھ کر چیئرمین نیب کو فون کیا،چیئرمین نیب نے لاعملی کا اظہار کیا اور کہا ڈی جی نیب لاہور آپکو مطمئن کریں گے۔
ڈی جی نیب نے کہا کہ مجاہد کامران کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہتھکڑیاں لگائیں،مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ سے خود جا کر معافی مانگ لی ہے۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا کہ جنہیں ہتھکڑیاں لگائیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بچوں کو تعلیم دی،آپ بتا دیں اس ادارے میں کام کرنا چاہتے ہیں یا نہیں،اگر آپ ڈی جی نیب کے عہدے کے اہل نہیں تو چھوڑ دیں۔بعدازاں چیف جسٹس نے ڈی جی نیب کو تحریری طور پر پوری قوم سے معافی مانگنے کا حکم دیا جس کے بعد ڈی جی نیب نے تحریری معافی نامہ جمع کرایا جس کو عدالت نے منظور کرلیا۔