لاہور:سیریم کورٹ لاہور رجسٹری کے اندر وکلا کا احتجاج اور نعرے بازی جبکہ چیف جسٹس پاکستان نے سب انسپکٹر پر وکلاءکی جانب سے تشدد کی ایف آئی آرمعطل کرنے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ دیدوں گا مگر ناانصافی نہیں کروں گا۔
ذرائع کے مطابق وکلاءکی جانب سے پولیس سب انسپکٹر پر تشدد کے بعد چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر کروائی جس کے بعد وکلاءنے جی پی او چوک پر احتجاج شروع کردیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار کمرہ عدالت سے باہر جی پی او چوک آگئے جہاں پر وکلاءنے نعرے بازی کرتے ہوئے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وکلاءکیخلاف ایف آئی آر معطل کی جائے ۔
نعرے بازی پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ” آپ کوشرم آنی چاہیے اپنے والدکیخلاف نعرے لگارہے ہیں،شیم شیم کے نعرے لگانے والے آئندہ میری عدالت میں مت آئیں ،میں اس ادارے کا باپ ہوں گالیاں بھی کھانی پڑی تو کھاؤں گا۔“صدر لاہور بار نے کہا ہمارے ساتھ پولیس نے بہت ظلم کیا، سیکرٹری سہیل مرشد نے کہا سب انسپکٹر پر تشدد وکلا نے نہیں کیا جبکہ شیم شیم کے نعرے پولیس کے لئے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر معطل نہیں ہوگی،استعفیٰ دیدوں گا ،لیکن نا انصافی نہیں کروں گا۔سیکرٹری لاہور بار نے کہا کہ آپ 7اے ٹی اے معطل نہیں کرتے تو ہم سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ لوگ دھرنا دیں تو میں باہر آتا ہوں دیکھتا ہوں، آئندہ سماعت پر وڈیو عدالت میں دکھا کر ذمے داروں کا تعین کریں گے۔تفتیشی،وکیل یاپولیس سب انسپکٹرقصوروارہواتوکارروائی ہوگی۔
چیف جسٹس نے وکلا کی جانب سے سب انسپکٹر پر تشدد کی وڈیو آئندہ سماعت پر طلب کر لیں۔چیف جسٹس نے کمرہ عدالت سے نکل پرسائلین کی درخواستیں بھی وصول کیں،چیف جسٹس نے باہر نکل کر وکلا کی بات سنی۔مقدمے میں نامزد وکلاکی گرفتاریوں سے متعلق حکم امتناع کی استدعا بھی مسترد کردی۔