انقرہ: بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 12گاڑیوں اور 80اہلکاروں پر مشتمل ترک فوج کا پہلا دستہ شمالی عراق کے علاقے ادلب میں داخل ہوگیا ہے۔ یہ پیش رفت 25 ستمبر کو عراق کے نیم خودمختار علاقے کردستان کی آزادی سے متعلق منعقدہ ریفرنڈم کے ردعمل میں ہوئی ہے۔ سرحد پر مقیم باشندوں اور مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے ادلب کے مختلف علاقوں میں ترک فوج کو گشت کرتے دیکھا ہے جو کہ شمال کی جانب پیش قدمی کررہی ہیں۔ترک فوج کردستان کیخلاف ممکنہ آپریشن کیلئے شمالی عراق میں داخل ہوئی ہے ۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردگان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت نے شمالی عراق سے متصل سرحد کو بتدریج بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عراق کی وحدت کو برقرار رکھنے کے لیے بغداد حکومت سے تعاون کرنا ہے۔واضح رہے کہ عراق،ترکی اور ایران نے کردستان آزادی ریفرنڈم پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کردستان کے علیحدہ ریاست کے قیام کو روکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت کردعلاقے سے تیل کی ترسیل کو روکنا سرفہرست ہے۔عراقی ریاست کردستان میں ترکی سے ملحقہ سرحد پر 15سے20فیصد کرد آباد ہیں جو اپنی آزاد ریاست کے لیے مسلح جدوجہد کافی عرصے سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔