منی پور: مودی کے دور حکومت میں اقلیتی کمیونٹیز پر ظلم کی نئی لہر، 10 عیسائیوں کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ

منی پور: مودی کے دور حکومت میں اقلیتی کمیونٹیز پر ظلم کی نئی لہر، 10 عیسائیوں کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ

منی پور: بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کے تیسرے دور اقتدار میں اقلیتوں کے خلاف مظالم میں کمی آنے کی بجائے شدت آتی جا رہی ہے۔ منی پور میں جاری فسادات اور پرتشدد واقعات میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور حالیہ واقعہ نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ جیریبام ضلع میں پولیس کے ہاتھوں 10 کوکی عیسائیوں کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جس پر مقامی عیسائی کمیونٹی میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

کوکی زو کونسل نے دعویٰ کیا کہ ان کے 10 ارکان کو سی آر پی ایف اہلکاروں نے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیا۔ عیسائی کمیونٹی کے احتجاج میں کہا گیا کہ ہلاک شدگان غیر مسلح تھے اور پولیس کا یہ دعویٰ کہ وہ حملہ آور تھے، مکمل طور پر جھوٹ ہے۔ 

اس کے ردعمل میں، قبائلی گروپ نے پورے منی پور میں 5 نومبر کو صبح 5 بجے سے شام 6 بجے تک مکمل ہڑتال کا اعلان کیا۔ مقامی حکام کے مطابق، پولیس سٹیشن کے احاطے میں قائم کوکی ریلیف کیمپ سے بھی 5 افراد لاپتہ ہو گئے ہیں، جنہیں دوران حراست ہلاک کیا گیا۔

یہ واقعہ منی پور میں جاری فسادات اور فرقہ وارانہ کشیدگی میں مزید اضافہ کا سبب بن گیا ہے۔ قبائلی رہنما اس صورتحال کے بعد علیحدہ ریاست کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں، تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔ مودی حکومت کی پرتشدد پالیسیوں کے باعث منی پور میں انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے، جس سے پورے بھارت میں ایک نیا بحران پیدا ہو چکا ہے۔

منی پور کی موجودہ صورتحال نے بھارت میں اقلیتی حقوق اور انسانیت کے معاملے پر سوالات اٹھا دیے ہیں، اور عالمی سطح پر بھارت کی اندرونی سیاست پر بھی توجہ مرکوز ہو گئی ہے۔

مصنف کے بارے میں