لاہور: پنجاب کے ضلع قصور کے علاقے راجا جنگ میں پولیس نے ڈرائیور کی جانب سے گاڑی نہ روکنے پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔
پولیس نے مقتول اصغر علی کے بھائی محمد اشرف کی مدعیت میں واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے اور پانچ پولیس اہلکاروں کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 324، 148 اور 149 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں تھانہ راجہ جنگ کے ایس ایچ او سعدی احمد، ٹی ایس آئی محمد وسیم، ساجد علی، شاہد اور محمد یعقوب کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق اصغر علی، جہانزیب، عبدالجبار، رمضان اور جعفر ایک کار میں رائے ونڈ سے قصور جا رہے تھے، جب وہ راجا جنگ سے گزر رہے تھے تو ایک سرکاری گاڑی میں موجود پانچ پولیس اہلکاروں نے ان کی گاڑی کو روکا لیکن اس وقت ڈرائیونگ کرنے والے جہانزیب فوری طور پر بریک نہ لگا سکے۔
کار پولیس کی گاڑی کے سامنے سے گزری جس پر پولیس پارٹی نے کار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں اصغر علی، جبار اور رمضان زخمی ہوئے اور انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال قصور لے جایا گیا تاہم ہسپتال جاتے ہوئے اصغر دم توڑ گئے اور ہسپتال پہنچنے پر ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔
محمد اشرف نے ایف آئی آر میں انصاف کی فراہمی کی اپیل اور ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس پارٹی نے میرے بھائی اصغر علی، کو گولی مار کر ہلاک اور عبدالجبار اور رمضان کو زخمی کر دیا۔
ڈی ایس پی یعقوب اعوان نے میڈیا کو بتایا کہ چار مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ایس ایچ او سعدی احمد فرار ہے۔