حیدر آباد: سندھ کے وزیر تعلیم سردار شاہ نے سندھ میں 5 ہزار اسکول بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
سندھ کے وزیر تعلیم سردار شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن 5 ہزار سرکاری اسکولوں کو بند کیا جائے گا ان میں سے 3 ہزار 6 سو اسکولوں کی فہرست بہت جلد ہم اخبارات میں دیں گے۔ ہمیں اسکولوں کی تعداد کم کرنی ہے اور جو ہیں اس میں سہولیات بڑھائیں گے تاہم اسکولوں کے زیر استعمال عمارتیں دیگر سرکاری محکموں کو دیں گے۔
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ مجھے دوسری بار تعلیم کی وزارت دی گئی ہے۔ ایک بار لاڑکانہ کے اسکول کا دورہ کیا تو بچے زمین پر بیٹھے ہوئے تھے اور بچوں کے بیٹھنے کے لیے ڈیسک نہیں تھے جبکہ استاد کے بیٹھنے کے لیے کرسی بھی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کے ہاتھ میں اسمارٹ فون موجود ہے لیکن وہ آج بھی ریڈیو کے بارے میں پڑھ رہے ہیں۔
سردار شاہ نے کہا کہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری اور سوچ سے نئی نسل کو آگہی ملے گی اور بچوں میں بہتر تربیت اور نشونما کا ماحول بنے گا۔ بچوں میں غیر نصابی سرگرمیاں ہونی چاہیئیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ نصاب کو ماڈرن لائف کے مطابق کریں۔ مختلف منصوبوں پر اے ڈی پی اور گرانٹ نیٹ کے ذریعے کام ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موئن جو دڑو کو جنوری میں سو سال پورے ہوں گے تو پورے پاکستان میں سرگرمیاں ہوں گیں اور سندھ کی تہذیب کے حوالے سے آگہی کے لیے پورے سال تقریبات جاری رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ گرانٹ نیٹ پر 150 کے قریب منصوبے پر کام ہوا ہے اور اے ڈی پیز کے ذریعے بڑے کام ہو رہے ہیں جن کے نمبرز نہیں بتا سکتا لیکن سائٹس پر کام ہوا ہے۔ سندھ کا چپہ چپہ آثار قدیمہ ہے اور یہ قدیمی دھرتی ہے جس میں بہت چیلنجز ہیں۔
سردار شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں اور وفاقی وزارت ثقافت ورثہ نے ایک روپیہ ہمارے لیے نہیں رکھا تاہم میں شفقت محمود صاحب سے بات کروں گا کہ وفاقی حکومت بھی آگے آئے۔