لاہور: نیو نیوز کےپروگرام لائیوود نصراللہ ملک کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کارحفیظ اللہ نیازی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو پتہ چل گیا ہے کہ جو ہیروانہوں نے چنا تھا وہ ان کے ہی گلے پڑگیا ہے۔پروگرام لائیو ود نصراللہ ملک میں گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جتنا سٹیبلشمنٹ کو ذلیل کیا اتنا کسی نے نہیں کیا۔اب عمران خان کو بھی پتہ ہے کہ ان کی مقبولیت کم ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا ہم کسی سول وار کے متحمل نہیں ہوسکتے اور کوئی گرینڈ جرگہ بننا چاہئے جس کے ذریعے کوئی حل نکالاجاسکے۔ موجودہ حالات میں عمران خان جلتی ہوئی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی بجائے اس میں تیل ڈال رہے ہیں۔جب پیپلزپارٹی کی حکومت ختم ہوئی تو ان کی ساری ٹاپ قیادت جنرل ضیاء الحق کے دسترخوان پر تھی۔اگر مریم نوازبی بی سی سے اپنے انٹرویو میں کہہ بھی دیتیں کہ فوج حکومت کو نکالے تو کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت کم پاکستانی لوگ اس بات کوسمجھتے ہیں کہ نوازشریف نے جو نعرہ لگایا ہے وہ کیا ہے۔ اس نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو تو ووٹ کو عزت کس نے دینی ہے۔وزیراعظم نے پلاٹ کا قبضہ نہ چھڑانے کی بات کرکے حکومت کی بے بسی ظاہر کی ہے۔ وزیراعظم کے بہنوئی کو پلاٹ کا قبضہ دلا دیا گیا تھا ان کو حقیقت کا اندازہ ہی نہیں ہے۔ جس پلاٹ کا قبضہ دلایا گیا اس کا عدالت نے سٹے دے رکھا تھا۔
پروگرام میں موجود سینئر اینکر پرسن افتخار احمد نے کہا کہ حکومت اور سٹیبلشمنٹ کا آپس میں رابطہ رہتا ہے یہ ملک فوج کا بھی ہے سیاستدانوں کا بھی ہے۔ مریم نوا ز نے کہا ہے کہ ہم فوج سے بات کریں گے لیکن کھلے عام کریں گے تاکہ پتہ چل سکے کہ بات کیا ہوئی ہے۔ اگر پاکستان کے سارے فریق ایک ٹیبل پر بیٹھنے کے لئے کوئی ایجنڈہ بنا لیں تو یہ عوام کے لئے اچھا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مہنگائی عروج پر ہے بیروز گاری خطرناک حد تک ہوچکی ہے ہر طرف مسائل بڑھ رہے ہیں۔مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ پاکستان میں نوجوان قیادت مریم اور بلاول ایشوز پر بہت کلیئر ہیں۔ پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ فوج کو باقی سیاسی پارٹیوں سے لڑا دیا جائے اس میں ان کی بقا ہے۔فوج ایک ایسا ادارہ ہے جس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر عمران خان فوج اور اپوزیشن میں مزید اختلافات بڑھانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اس سے اس کا فائدہ ہے۔ میری رائے میں اب اختلافات ختم ہونے چاہئیں جو ہونا تھا وہ ہوچکا عوام نے سب کو دیکھ لیا ہے اب معاملات کے حل کی طرف جانا چاہئے۔ اگر وزیراعظم قبضہ نہیں چھڑوا سکتا تو پھر عوام کے قبضے کون چھڑوائے گا۔ بہتر ہوگا کہ حالات کو مزید خراب نہ کیا جائے اور تمام معاملات کا ازسر نوجائزہ لیا جائے۔ وزیراعظم کو پلاٹ کے قبضے کے حوالے سے سٹوری کی تحقیقات کرانی چاہئیں۔
سینئر تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ بی بی سی سے مریم نواز کا انٹرویو پالیسی شفٹ نہیں ہے۔نوازشریف تو اس سے بھی آگے جاتے ہیں۔ایاز صادق نے جو بات کی اس کو عمران خان کے وزرا اور بھارت نے بہت اچھالا اس بات کو اچھالنے میں عمران سرکار اور بھارت ایک ہی صفحے پر تھے۔ انہوں نے اس بات کو دہرایا ہے کہ نوازشریف غدار ہے اور ہمارے پاس ثبوت ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ پاکستان کے عوام کی عدالت میں رکھیں ان کو پتہ لگ جائے گا۔ عمران خان حکومت کی کوئی کارکردگی نہیں ہے پارلیمان گورننس سب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ اس طوطے کی زندگی ہی اس میں ہے کہ اپوزیشن اور سٹیبلشمنٹ آپس میں لڑتے رہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی بات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے اختیارات سے تجاوز کیا۔