کشمور: زیادتی کیس کا مرکزی ملزم رفیق اپنے ساتھیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں منطقی انجام کو پہنچ گیا۔ ذرائع کے مطابق کشمور پولیس کا بخشاپور کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلہ ہوا۔
اس دوران گرفتار مرکزی ملزم رفیق اپنے ساتھیوں کی فائرنگ میں مارا گیا ۔ پولیس نے دوسرے ملزم خیر اللہ بگٹی کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کو نشاندہی کیلئے لیکر جا رہے تھے کہ راستے میں مرکزی ملزموں کے درمیان پولیس پارٹی پر فائرنگ کرنا شروع کر دی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان نے صوبہ سندھ کے ضلع کشمور میں کم سن بچی اور ان کی والدہ کو اپنی درندگی کا نشانہ بنایا تھا بعد میں پولیس نے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا تھا اور اس کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کر لیا تھا۔
اس واقعے میں کشمور پولیس کے اے ایس آئی محمد بخش ابڑو نے زیادتی کا نشانہ بننے والی ماں اور اس کی کم سن بیٹی سے زیادتی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کے لئے اپنی بیٹی اور بیوی کی بھی قربانی دینے سے گریز بھی نہیں کیا۔
اے ایس آئی نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لئے ان کی خواہش پر اپنی بیٹی اور بیوی سے بھی بات کروائی اور ان کو ہوٹل کے کمرے میں بلا کر درند صفت مرکزی ملزم کو گرفتار کروا کے اپنا اور پوری سندھ پولیس کا نام بھی روشن کیا۔
ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سب کو بحیثیت قوم اس واقعے کو جھنجوڑ دیا ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے جبکہ اے ایس آئی محمد بخش ابڑو نے جو کام کیا اس کے لئے میرے پاس بحیثیت حکومتی ذمہ دار اور والد میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ اس بہادر اور نیک شخص کو خراج تحسین پیش کر سکوں۔ ان کی بیٹی کو بھی سلام پیش کرتا ہوں کیونکہ اس کی ہمت مثالی تھی ۔ اس پولیس افسر کی بہادر بیٹی نے گروہ کے ساتھ بات کی اور ایک گروہ کو بلایا۔ اگر ان کی بہادری نہ ہوتی تو اس وحشیانہ گروہ کو پکڑنا مشکل ہو گیا ہے۔
مرتضٰی وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت محمد بخش ابڑو کو قائد اعظم پولیس میڈل کے لئے وفاق کو خط لکھے گی۔ سندھ حکومت وہ ایوارڈ ان کی خدمات کے عوض دے گی اور محمد خان کی بیٹی پولیس اہلکار نہیں ہے اور ہم ان کے بھی مشکور ہیں اور اعلی سویلین ایوارڈ کے لئے سندھ حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے گی۔