لاہور (قادر خواجہ): عالمی وبا کا نام آتے ہی سب سے پہلے ذہن میں خوف کی گھنٹی بجنے لگ جاتی ہے۔ پی ایس ایل سیزن 5 کے میچز بھرپور طریقے سے لاہور ، کراچی، ملتان اور راولپنڈی میں فروری 2020 اور مارچ 2020 میں جاری تھے۔ سیٹی بھی بج رہی تھی تالیاں بھی گونج رہی تھیں تاہم کھلاڑیوں اور شائقین میں کسی قسم کا سکیورٹی کا خوف نہ تھا البتہ پوری دنیا عالمی وبا کی لپیٹ میں آ گئی اچانک مارچ کا مہینہ شروع ہوتے ہی پاکستان کے مختلف شہروں بلخصوص کراچی اور لاہور جہاں پی ایس ایل کے میچز کھیلے جا رہے تھے وبا کے کیسز میں دن بدن اضافہ ہوتا گیا۔ پنجاب حکومت، وفاقی حکومت، سندھ حکومت شدید پریشانی میں مبتلا تھی کہ پی ایس ایل کھیلنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں نے بھی جب سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کا رخ کیا تو وہ بھی شش و پنج کا شکار ہو گئے۔ پی سی بی کے بڑوں نے فرنچائزز مالکان کے ساتھ اہم بیٹھک رکھنے کا فیصلہ کیا اور اس کے بعد فیصلہ یہ ہوا کہ لاہور قلندرز اور ملتان سلطان کا فیصلہ کن میچ بند دروازوں میں بغیر شائقین کرکٹ کے کھیلا جائے گا اور ایسا ہوا بھی جو میچ لاہور قلندرز نے اپنے نام کیا اور سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کر لیا۔
اس کے بعد پھر خبریں گردش کرنے لگیں کہ لاہور میں وبا کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ ہوا جس پر کراچی کنگز کے غیر ملکی کھلاڑیوں نے فرنچائز مینجمنٹ سے رابطہ کیا اور بقیہ اہم پی ایس ایل میچز کھیلنے سے انکار کر دیا جس پر فرنچائز مینجمنٹ نے بورڈ کو غیر ملکی کھلاڑیوں کے اس تحفظات کی عزت کرتے ہوئے بورڈ سے درخواست کی کہ سیمی فائنل میچز کو چند ماہ تک ملتوی کر دیا جائے تاکہ تمام کھلاڑیوں کی صحت کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ 17 مارچ کو دو سیمی فائنل پشاور زلمی اور ملتان سلطانز کے درمیان کھیلا جانا تھے جبکہ شام میں لاہور قلندرز اور کراچی کنگز نے مدمقابل ہونا تھا کہ بورڈ نے فیصلہ کیا کہ جب تک پاکستان میں وبا کے کیسز تھم نہیں جاتے تب تک میچز ملتوی کئے جائینگے اور دو ماہ کے بعد حالات کنٹرول میں آتے ہی چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان نے پی ایس ایل کے بقیہ میچز پہلے کے شیڈول ( سیمی فائنل کی جگہ پلے آفز) کے مطابق نومبر 14، 15 اور 17 کی تاریخ کا اعلان کر دیا جس میں شائقین کرکٹ میں خوشی کی لہر دوڑ پڑی۔
انتظار کی گھڑیاں ختم ، چودہ نومبر کو پوائنٹس ٹیبل کی نمبر 1 ٹیم ملتان سلطانز پہلے کوالیفائر میں کراچی کنگز کے مدمقابل ہو گی۔ جیتنے والی ٹیم فائنل میں پہنچ جائے گی جبکہ دوسرا میچ لاہور قلندرز اور پشاور زلمی کے درمیان ہو گا۔ جیتنے والی ٹیم پندرہ نومبر کو پہلے کوالیفائر میں ہارنے والی ٹیم سے مقابلہ کریگی جبکہ 17 نومبر کو ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلا جائے گا ۔ کوئٹہ گلیڈیٹرز اور اسلام آباد یونائٹیڈ پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو چکی ہیں۔
14 نومبر کو کھیلے جانے والے دونوں میچز کے لئے چاروں ٹیموں کے غیر ملکی کھلاڑی بغیر خوف و خطر دو ہفتے قبل کراچی پہنچنا شروع ہو گئے جہاں چاروں ٹیموں کے درمیان آپس میں پریکٹس میچ بھی کھیلا گیا۔ اب چلتے ہیں ٹیموں کے کھلاڑیوں کی طرف اور اہم ترین کھلاڑیوں کا موازنہ کرتے ہیں کہ کون کس پر کتنا بھاری ثابت ہو سکتا ہے۔
ملتان سلطانز:
شان مسعود ( کپتان)، ریلی روسو، محمد عرفان، ذیشان اشرف، روی بوپارہ، شاہد آفریدی، سہیل تنویر، جنید خان، جوء ڈینلی، خوشدل شاہ، عثمان قادر، ایڈم لیئتھ، علی شفیق، روحیل نذیر، محمد الیاس، عمران طاہر، بلاول بھٹی، برینڈن ٹیلر۔
کراچی کنگز:
عماد وسیم ( کپتان)، بابر اعظم، محمد عامر، شرفین ردر فورڈ، افتخار احمد، شرجیل خان، کیمرون ڈیلپورٹ، عامر یامین، محمد رضوان، عمید آصف، چیڈوک والٹن، وقاص مقصود، اسامہ میر، ارشد اقبال، عمر خان، مچل میکلینگن، اویس ضیاء
لاہور قلندرز:
سہیل اختر ( کپتان)، تمیم اقبال، فخر زمان، محمد حفیظ، ڈیوڈ ویزے، شاہین شاہ آفریدی، عثمان شنواری، سمت پٹیل، حارث روف، آغا سلمان، بین ڈنک، فرزان راجہ، جاہد علی، عابد علی، محمد فیضان، معاظ خان، ڈین ویلاز، دلبر حسین۔
پشاور زلمی:
وہاب ریاض ( کپتان)، حسن علی، فف ڈپلیسز، کارلوس بریتھ ویٹ، شعیب ملک، کامران اکمل، حارڈس ویلجوئین، امام الحق، محمد محسن، راحت علی، یاسر شاہ، عادل امین، عمر امین، خرم شہزاد، عامر علی، ثاقب محمود، حیدر علی۔
پہلا میچ ملتان سلطانز اور کراچی کنگز کے درمیان کھیلا جائے گا اب بات کر لیتے ہیں ان دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کی تو ملتان سلطانز میں شاہد آفریدی، ریلے روسو، روی بوپارہ، جو ڈینلی، عمران طاہر، محمد عرفان اور برینڈن ٹیلر نمایاں ہیں جو کہ کراچی کے لئے خطرہ کی علامت سے کم نہیں تو دوسری طرف کراچی کنگز میں شرجیل خان، بابر اعظم، کیمرون ڈیلپورٹ، محمد عامر، چیڈوک والٹن اور افتخار احمد جیسے کھلاڑیوں کے ہوتے ہوئے کراچی کنگز کی ٹیم مینجمنٹ کافی مطمئن دکھائی دیتی ہے ۔اس وقت ملتان سلطانز پوائنٹس ٹیبل میں سرفہرست ہے لیکن کراچی کنگز کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی اور ہوم گراونڈ کا فائدہ ہو سکتا ہے حالانکہ کراچی کی عوام تو میچ گھر بیٹھے دیکھے گی لیکن کراچی کنگز کو اپنے اسٹیڈیم میں کھیلے کا فائدہ ہو گا۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی پچ کو بیٹنگ کے لئے سازگار قرار دیا گیا ہے۔ عماد وسیم ٹاس جیت کر بیٹنگ کرینگے تاکہ ملتان سلطانز پر رنز کا لاٹھی چارج کیا جا سکے اور دوسری اننگز میں پریشر میں لایا جا سکے۔ دوسری جانب شام کو دوسرا پلے آف میچ لاہور قلندرز اور پشاور زلمی کے درمیان ہو گا۔ دونوں ٹیموں کی شہرت ایک دوسرے سے کم نہیں البتہ لاہور قلندرز پی ایس ایل 5 میں انوکھے انداز سے پلے آف میں پہنچی۔
لاہور قلندرز کے نمایاں کھلاڑیوں میں فخر زمان، بین ڈنک، محمد حفیظ، تمیم اقبال، ڈیوڈ ویزے، شاہین شاہ آفریدی، دلبر حسین، سمت پٹیل اور سہیل اختر شامل جبکہ پشاور زلمی میں تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم میں کامران اکمل، ڈوپلیسز، کارلوس بریتھ ویٹ، شعیب ملک، امام الحق، ثاقب محمود، حیدر علی شامل ہیں البتہ لاہور قلندرز کو پشاور زلمی پر فوقیت اس وجہ سے حاصل ہے کہ لاہور قلندرز کی باولنگ بہت مضبوط ہے۔ شاہین شاہ آفریدی، سمت پٹیل ،دلبر حسین،سلمان جبکہ پشاور میں وہاب ریاض اور ثاقب محمود سرفہرست ہیں۔
بند دروازوں میں کھیلے جانے والے یہ چاروں میچز پاکستان کے ناظرین کے لیے سرکاری اور نجی ٹی وی سپورٹس چینل پر براہ راست نشر ہوں گے۔ ایونٹ کے ابتدائی مرحلے کی طرح ان باقی ماندہ میچز کی پراڈکشن بھی ایچ ڈی کوالٹی میں کی جائے گی۔ اس دوران ہاک آئی اور ڈی آر ایس کی سہولیات دستیاب ہوں گی۔ ایونٹ کے پلے آف میچز میں سپائیڈر کیم، آلٹراموشن اور سپر سلو موشن کیمراز کے علاوہ فینز کی سہولت کے لیے کرک وز کی جانب سے ڈیٹا ان پٹ بھی جاری رہے گی۔
دیگر ممالک میں یوکے میں ہم مصالحہ، سکائے نیوزی لینڈ اور یورو سپورٹس انڈیا کی براڈ کاسٹ بیم دستیاب ہو گی۔ ایونٹ کی لائیو سٹریمنگ پی ایس ایل کے آفیشل یوٹیوب چینل پر (پاکستان سے باہر) دستیاب ہو گی۔
پاکستان میں مداحوں کے لیے لائیو اسٹریم یہاں دیکھ سکتے ہیں:
bsports.pk, tapmad.com, tv.jazz.com.pk and goonj.pk
اس دوران دنیا کے معروف کمنٹیٹرز گراؤنڈ پر ہونے والے ایکشن پر تبصرے اور تجزیے کے لیے کمنٹری باکس میں موجود ہوں گے۔
ایونٹ کے ابتدائی مرحلے میں شریک تین غیر ملکی کمنٹیٹرز، جنوبی افریقہ کے جونٹی روڈز، انگلینڈ کے ڈومینک کارک اور مارک باؤچر کے علاوہ پاکستان کے معروف کمنٹیٹر رمیز راجہ اور بازید خان لیگ کے بقیہ میچز پر تبصرہ کریں گے۔
لیجنڈری فاسٹ باؤلر وقار یونس، قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر اور عروج ممتاز کے ساتھ ساتھ معروف اردو کمنٹیٹر طارق سعید بھی ان چار میچز کے لیے بنائے گئے براڈکاسٹ پینل کا حصہ ہیں۔