لاہور: گاڑیوں کے ایئر بیگ فنکشنل نہ ہونے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے وفاقی سیکرٹری پروڈکشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے شبیر حسین ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواستگزار کی طرف سے سردار فرحت منظور چانڈو ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اورسیکرٹری ٹرانسپورٹ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ گاڑیوں میں حادثات سے بچاؤ کے لیے ایئر بیگ سسٹم رکھا گیا ہے۔ حادثے کی صورت میں سوار افراد کی جان کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے ایئر بیگ سسٹم سے گاڑیوں میں نصب کئے جاتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مختلف کمپنیوں کی گاڑیوں میں ایئر بیگ فنکشن فعال نہیں، عدالت گاڑیوں میں ایئر بیگ فعال کرنے کا حکم دے۔
ادھر احتساب عدالت میں سستی گاڑیوں کے نام پر ساڑھے تین کروڑ روپے فراڈ کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملزم شفیق حالی اور محمد اعظم کے 21 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کر دی۔ ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ کے بعد پیش کیا گیا۔ عدالت میں آج کسی گواہ کا بیان قلمبند نہ کیا جا سکا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو بیان قلمبند کرانے کے لیے طلب کر لیا۔ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر ہونے کے بعد فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔ خیال رہے کہ ملزمان نے صحت جرم کے انکار کے بعد عدالت نے گواہان کو طلب کر رکھا ہے۔
احتساب عدالت نمبر ایک کے جج نے کیس پر سماعت کی۔ نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ حالی موٹرز سکینڈل کیس کے مرکزی ملزم محمد شفیق حالی نے سستی گاڑیوں کے نام پر ساڑھے تین کروڑ روپے کا فراڈ کیا۔ ملزمان کے خلاف شہریوں کوسستی گاڑیاں دلوانے کے نام پر ایڈوانس رقم جمع کروا کر تین کروڑ پچاس لاکھ روپے سے محروم کرنے کا الزام ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف ایک سو پچاس سے زائد شہریوں نے جولائی دو ہزار سولہ میں نیب لاہور سے رجوع کیا تھا۔ ہالی موٹرز کے مالک ملزم شفیق حالی نے جولائی 2015 میں مین بلیورڈ، فیصل ٹآن لاہور میں واقع اپنے دفتر میں لوگوں کو 2 سے 3 لاکھ ایڈوانس رقم پرگاڑی دینے کا لالچ دینا شروع کیا۔ ملزمان نے پبلسٹی کے ذریعے شہریوں کو دو سے تین لاکھ ایڈوانس جمع کروانے اور پندرہ سے بیس دن میں صرف بارہ ہزار روپے ماہانہ کی اقساط پر گاڑی دینے کا جھانسہ دیا۔