خیبرپختونخواکے تعلیمی اداروں میں نسوار کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی

خیبرپختونخواکے تعلیمی اداروں میں نسوار کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی
کیپشن: فائل فوٹو

پشاور: خیبرپختونخواہ کے تعلیمی اداروں میں نسوار کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ نے صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں نہ صرف طلبا بلکہ اساتذہ پر بھی نسوار کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے بعد تعلیم اور صحت جیسے کئی اہم شعبوں میں اصلاحات کرنا شروع کر دی ہیں۔


اقتدار میں آنے سے قبل بھی پاکستان تحریک انصاف نے صحت اور تعلیم کے شعبوں کو نہایت اہم شعبے قرار دیا اور عوام کی سہولت کے لیے اقتدار میں آنے کے بعد ہی بالخصوص ان دو شعبہ جات میں اصلاحات کے لیے عملی اقدامات کیے گئے۔

حال ہی میں سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار بہتر بنانے کے لیے خیبر پختوانخواہ میں نئی پالیسی بنائی گئی جس کے تحت سرکاری اساتذہ اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں ہی تعلیم حاصل کروانے کے پابند ہوں گے۔


اس کے علاوہ رواں ماہ خیبر پختونخواہ حکومت نے ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت فیصلہ کیا کہ 1.5 کلو میٹر کے حدود میں موجود قریب قریب سکولوں کو بند کردیا جائے۔جس کے تحت 978 سرکاری اسکول بند کئے جائیں گے ،اس فیصلے کے پیش نظر نان ٹیچنگ عملے کو فارغ کرنے کی تجاویز دی گئیں۔

مجموعی سکولوں میں735 پرائمری ، 232 مڈل او گیارہ ہائی سکولز شامل ہیں جن میں طلباءوطالبات کی تعداد59598 ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کی تعداد 3343 جبکہ اساتذہ کی تعداد 2236 ہے۔
ان سکولوں کی تعمیر پر 6 ارب 26 کروڑ سے زائد لاگت آئی تھی جبکہ ان سکولوں میں تعینات ہیڈ ماسٹرز ،اساتذہ اور نان ٹیچنگ حملے کو تنخواہوں کی مد میں سالانہ ایک ارب 43 کروڑروپے سے زائد جبکہ دیگر اخراجات پانچ کروڑ روپے کے لگ بھگ تھے۔

اس طرح ان اسکولوں میں زیر تعلیم ہر بچے پر ماہانہ 6310 روپے خرچ ہوئے ہیں ان میں بعض ایسے اسکول بھی شامل ہیں جن میں دو طالب علم ہیں جبکہ اساتذہ کی تعداد سات ہے۔بعض اسکولوں میں طالب علموں کی تعداد بائیس جبکہ اساتذہ کی تعد اد 17 ہے۔