اسلام آباد: احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف دو نیب ریفرنسز کے ٹرائل کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی جس سلسلے میں سابق وزیراعظم عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے بطور ملزم 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کے معاملے پر جج اور سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان مکالمہ ہوا۔
جج ارشد ملک نے کہاکہ میاں نواز شریف کا بیان آج ہی قلم بند کر لیتے ہیں اس پر خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ آج نہیں کل نواز شریف کا بیان قلم بند کرانا شروع کرتے ہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سوالات پیچیدہ ہیں لیکن ہمیں اس پر اعتراض نہیں اور بیان کے لیے تمام ریکارڈ دیکھنا پڑ رہا ہے کل تک کا وقت دیں۔
احتساب عدالت کے جج نے خواجہ حارث کی درخواست پر کہا کہ نواز شریف کا جتنا بیان ہو سکتا ہے کل کرا دیں۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کیلئے سپریم کورٹ کو خط لکھنا ہے۔ چاہتا ہوں سپریم کورٹ کو جو خط لکھیں اس میں ریکارڈ کے ساتھ کچھ لگا کر بھیجیں۔ یہ بتائیں گےکہ باقی کام ہو چکا ہے تاہم تھوڑا باقی ہے۔
احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو خط کے ساتھ کیس میں پیش رفت سے بھی آگاہ کریں گے اور نواز شریف کے بیان کا حصہ بھی خط کے ساتھ منسلک کر دیں گے۔