اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نجی اسکولوں کی فیسوں کے معاملے پر کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ اسکولوں نے سال میں کتنی بار اور کتنی فیس بڑھانی ہے یہ کمیٹی طے کرے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ابھی تک پرائیویٹ اسکولوں میں زائد فیسوں کا مسئلہ حل نہیں ہوا؟۔ اس پر سیکریٹری قانون نے بتایا کہ نجی اسکول 8 سے 10 فیصد اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ کوئی پابندی نہ لگائی جائے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ کمیٹی طے کرے کہ سال میں کتنی بار اور کتنی فیس بڑھائی جائے۔ عدالت نے سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان کو کمیٹی میں شامل کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پرائیویٹ اسکول فیسوں میں اضافے کرتے جا رہے ہیں اور والدین رو رہے ہیں ہم نے جو کمیٹی بنائی تھی اس نے کوئی نتیجہ نہیں دیا۔ اب میں خود کمیٹی کی سربراہی کروں گا۔ وفاقی محتسب اور آڈیٹر جنرل کو بھی طلب کر لیں گے اور ہمارا مؤقف ہے کہ فریقین بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں جتنا مسئلہ حل ہو جائے ٹھیک ہے باقی عدالت میں ہو جائے گا۔
دورانِ سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ فرانزک آڈٹ کے لیے وفاقی محتسب نے جتنا وقت مانگا ہے وہ زیادہ ہے۔ آڈٹ میں یہ تعین کرنا ہے کہ نجی اسکول کتنا کماتے ہیں اس میکنزم پر فیس کے میکنزم کا تعین ہونا ہے۔
سیکریٹری لاء کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ والدین اور اسکولز کے وکلاء کا ٹی او آرز پر اتفاق ہے۔ فیسوں میں 8 فیصد اضافے پر فریقین کسی حد تک متفق ہیں۔