لاہور: آج کل سمارٹ فون میں میسنجرز کا بے دریغ استعمال کیا جاتاہے ، تاہم لوگ میسنجر میں ناصرف پیغامات کا تبادلہ کرتے ہیں بلکہ اس میں موجود پسندیدہ ایموجیز کو استعمال کرتے ہوئے اپنے موڈکو باآسانی دوسرے کو بتا سکتے ہیں ۔ کسی کو مسکراتا ہوا چہرہ پسند ہوتا ہے تو کسی کو روتا ہوا۔ کوئی ہر پیغام میں دل کی شکل والا ایموجی بھیجتا ہے تو کوئی بندر کی شکل کا۔
سوشل سائیکالوجی اینڈ پرسنیلیٹی سائنسز میں شائع ہوئی تحقیق کے مطابق ایسے افراد جو اپنی پیشہ ورانہ ای میلز میں ایموجیز کا استعمال کرتے ہیں، ان کو نا اہل سمجھا جاتا ہے۔ اس تحقیق میں یہ لکھا گیا ہے کہ ہم جو ایموجیز دوسروں کو اپنے پیغام میں بھیجتے ہیں وہ ان پر کسی قسم کا بھی خوشگوار تاثر نہیں چھوڑتیں بلکہ ان ایموجیز کا وصول کنندہ پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ای میل میں موجود ایموجیز کی وجہ سے وصول کنندہ کو لگتا ہے کہ ایموجیز بھیجنے والا اپنا کام کرنے کا اہل نہیں ہے۔
تحقیق میں کچھ لوگوں کو پیشہ ورانہ ای میلز کا جواب دینے کے لیے کہا گیا۔ تمام ای میلز میں متن ایک جیسا تھا لیکن کچھ ای میلز میں ایموجیز کا استعمال بھی کیا گیا تھا۔ اس مشق کے بعد جو نتائج سامنے آئے، ان سے محققین کو معلوم ہوا کہ شرکاءنے ایموجیز والے ای میلز کے جواب میں کسی خاص گرم جوشی کا مظاہرہ نہیں کیا جبکہ جن ای میلز میں ایموجیز کا استعمال نہیں کیا گیا تھا ان کے جواب میں انہوں نے زیادہ معلومات کا تبادلہ کیا۔