درگاہ شاہ نورانی دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 52 ہو گئی

08:15 AM, 13 Nov, 2016

کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے شاہ نورانی میں بم کے ایک دھماکے میں 52افراد جاں بحق جبکہ 100سے زائد زخمی ہوئے ۔ شاہ نورانی میں یہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے ۔ سرکاری حکام کے مطابق یہ واقعہ خود کش ہوسکتا ہے ۔ خضدار انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق یہ واقعہ شاہ نورانی کے مزار میں مغرب کے بعد اس وقت پیش آیا جب مزار میں دھمال ہورہا تھا ۔ ان ذرائع کے مطابق دھمال کے دوران ایک زرودار دھماکہ ہوا ۔ وزیر داخلہ حکومت بلوچستان سرفراز بگٹی نے فون پر بتایا کہ اس واقعہ میں 52 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 100سے زائد زخمی ہوئے ۔

بعض اطلاعات کے مطابق دھمال کے وقت مزار میں 7سو سے زائد افراد موجود تھے۔ خضدار میں مقامی صحافی ایوب بلوچ کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 70کے لگ بھگ ہوسکتی ہے ۔کمشنر قلات ڈویژن ہاشم غلزئی نے بتایا کہ دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تحقیقات ہورہی ہے تاہم انہوں نے خود کش حملے کے امکان کو مسترد نہیں کیا ۔انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق اس واقعہ میں 70سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم دیگر ذرائع کے مطابق ان کی تعداد 100سے زیادہ ہے۔ زخمیوں کو حب اور کراچی منتقل کیا گیا ۔ شاہ نورانی انتظامی طور پر ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ کا حصہ ہے ۔شاہ نورانی میں سید بلاول شاہ نورانی کا مزارہے جہاں ہر وقت کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں سے زائرین کی ایک بڑی تعداد آتی ہے ۔ ایوب بلوچ نے بتایا کہ اس مزار میں ہفتے اوراتوار کو کراچی ، سندھ ، بلوچستان اور دوسرے علاقوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد آتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ مزار کی جگہ زیادہ کشادہ نہیں ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے ۔شاہ نورانی کے مزار میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔بلوچستان میں رواں سال کے دوران یہ تیسرا بڑا خود کش حملہ ہے اس سے قبل کوئٹہ میں سیٹلائٹ ٹاؤن، سول ہسپتال کوئٹہ اور پولیس ٹریننگ کالج پر خود کش حملے ہوئے تھے۔شاہ نورانی میں رونما ہونے والے اس واقعہ سے قبل بلوچستان میں پانچ خود کش حملے ہوئے جن میں مجموعی طور پر 167افراد ہلاک اور 250سے زائد زخمی ہوئے ۔

گزشتہ پانچ خود کش حملوں میں زیادہ تر ہلاک ہونے والوں میں پولیس اہلکار اور وکلاء شامل تھے ۔درایں اثناء گوادر میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت منعقد ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس میں شاہ نورانی کے مزار پر ہونے والے بم دھماکہ سے پیدا شدہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ سمیت عسکری حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے، اجلاس میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے اس میں قیمتی جانی ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا گیا، اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا، کہ ملک دشمن قوتیں سی پیک اور بلوچستان کی ترقی کے دیگر منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے دہشت گردی کی کاروائیاں کروا رہی ہیں اور ان بزدلانہ حملوں کا ہدف بے گناہ لوگ ہیں، بزدل دہشت گرد اپنے مزموم مقاصد کے حصول کے لیے کمزور اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں، اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیاکہ دہشت گردی کی کاروائیوں سے مرعوب ہوئے بغیر دہشت گردوں کو سختی سے کچل دیا جائیگا اور بے گناہ لوگوں کی جانوں سے کھیلنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے نتیجہ خیز کاروائی کی جائے گی۔

اجلاس میں کمشنر قلات ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ ریسکیواور امدادی سرگرمیوں کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کیا جائے، ہسپتالوں میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کر کے مریضوں کو منتقل کیا جائے، جبکہ کمشنر کو واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی، اس کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ لسبیلہ کو بھی امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا گیا اور مرحومین کی مغفرت کی دعا کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا گیا۔

مزیدخبریں