اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے عوام کے 60 ارب روپے لوٹے۔ شہزاد اکبر دو ارب روپے لے اڑا۔ سارا کچھ سامنے آئے گاتو پتہ چلے گا کہ سیاست کی آڑ میں دہشت گردوں کو منظم کیاگیا۔
فتنہ بے نقاب ہوگیا اس کی صحیح طرح سے شناخت ہوگئی۔ ہر شہر میں آٹھ سے دس افراد کا گینگ ہے۔سی سی ٹی وی سے شناخت کرکے ایک ایک کوپکڑا جائے گا۔سرکاری املاک کو جلایاگیا۔ملزم سپریم کورٹ آتا ہے تو چیف جسٹس اسے دیکھ کرویلکم کہتے ہیں۔چیف جسٹس ملزم کو دیکھ کرخوشی کااظہار کرے تو پھر دوسری عدالتوں کاکیا اختیار رہ جاتا ہے۔
رانا ثناءاللّٰہ نے کہا ہے کہ ملک میں صرف 40 سے 45 ہزار لوگ عمران خان کےلیے احتجاج کےلیے باہر آئے۔ یہ احتجاج نہیں بلکہ اس دوران دکانوں کو لوٹا گیا، احتجاج کیا ہوا، دکانوں اور مویشی منڈیوں کو لوٹا گیا۔ جانوروں تک کو آگ لگائی گئی،سرکاری املاک کو جلایا گیا۔ قائد اعظم ہاؤس سے سوئی تک لوٹ لی گئی اور پھر آگ لگائی گئی۔سی سی ٹی وی کیمروں میں حملہ آوروں کی شکلیں موجود ہیں۔
حکومت ان دہشتگردوں کا محاسبہ کرے گی اور کسی کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی۔ان شرپسندوں کے سرغنہ کو اسکا جوابدہ کیا جائے گا۔عمران خان اوراس کی اہلیہ القادر ٹرسٹ کی ٹرسٹی ہیں ۔عمران خان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ نیب کا تھا۔عمران خان کے وارنٹ چیئرمین نیب نے جاری کئے تھے ۔مولانا فضل الرحمان احتجاج کے لئے انتظامیہ سے اجازت لیں گے ۔
سپریم کورٹ کی بلڈنگ اورحفاظت کے لئے سکیورٹی کاخیال رکھا جائے گاپنجاب میں فورس کی کمی تھی اسی لئے مزید رینجرز کامطالبہ کیاگیا۔245 کے تحت کو فوج کوسول اتھارٹی کے تحت طلب کیاگیا۔حکومت پوری طرح محاسبہ کرے گی اور کسی کو معافی نہیں دی جائے گی۔اس جماعت پرپابندی کے علاوہ کوئی حل نہیں بنتا۔ان کا رویہ یہی رہا تو افسوس سے کہتا ہوں ہمیں مجبور ہونا پڑے گا۔
کچے میں ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔جتھے بندی کے خلاف موقف رکھنا بہت ضروری ہے۔حکومت نے دوسرے اور تیسرے دن اپنی رٹ کو موثر کیا جبکہ اسکے بعد 11 مئی کو پورے ملک میں 12 سے 13 جگہ پر احتجاج ہوا جس میں 4 سے 6 ہزار لوگ شامل تھے۔