سرینگر: تحریک حریت جموں کشمیر نے تنظیم کے رکن غلام حسن ملک ( گلورہ ہندوارہ) پر دوبارہ پی ایس اے کے نفاز اور وادی سے باہر کوٹ بھلوال جیل منتقل کرنے اور تارزو سوپور میں شبانہ چھاپوں کے دوران محمد اسلم ڈار، فیضان احمد میر اور یٰسین فیاض راتھر کو گرفتار کرکے تارزو پولیس تھانے میں بند رکھنے، محمد یوسف ڈار (کاوسہ بڈگام ) کے گھر پر پولیس کے مسلسل چھاپوں اور غلام محمد (کینوسہ بانڈی پورہ) کے گھر پر چھاپے ڈال کر غلام محمد کو گھر میں نہ پاکر اس کے دو بیٹوں کو گرفتار کرکے پولیس چوکی آلوسہ میں بند رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاریوں سے تحریک آزادی کی رفتار کو روکا نہیں جاسکتا ۔
تحریک حریت جموں کشمیرکا مزید کہنا تھا کہ یہ پولیس اور انتظامیہ کی کھلی بوکھلاہٹ ہے کہ وہ دھونس ،دبائو ،ظلم و جبر ،چھاپوں ،محاصروں اور گرفتاریوں کے ذریعے خوف و دہشت پھیلا کر قبرستان جیسی خاموشی قائم کرنا چاہتے ہیں۔ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے بار بار کے نفاز سے انسانی حقوق اور زندگیوں سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔انتظامیہ نے ساری وادی کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کررکھا ہے ،مگر اسلام اور آزادی کی خاطر جدوجہد کرنے والوں کو خوف ذدہ کیا جاسکتا ہے اور نہ تحریک آزادی سے دستبردار کیا جانا ممکن ہے ۔ تحریک حریت نے حاجی غلام حسن بٹ کے فرزند سجاد احمد کو مسلسل پندرہ دنوں سےSOGبڈگام میں بند رکھنے کی کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صریحاََانتقام گیری ہے اور اہل خانہ کو اپنے بیٹے سے ملاقات کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔