اسلام آباد: ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے، اور وزیراعظم سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد ایک آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائیں تاکہ ایک متفقہ قومی ایجنڈا طے کیا جا سکے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فاروق ستار نے بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو صرف مذمت تک نہیں رکنا چاہیے بلکہ دہشت گردی کے خلاف ایک عملی اور متفقہ لائحہ عمل سامنے لانا ہوگا۔ انہوں نے سیکیورٹی فورسز کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
فاروق ستار نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں سیاسی نظام کی خامیوں کو دور کرنا ضروری ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج قومی سلامتی کا مسئلہ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
فاروق ستار نے اے پی ایس کے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت سیاسی قیادت، فوجی افسران اور اپوزیشن نے مشاورت کی تھی اور نیشنل ایکشن پلان اسی مشاورت کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال کا کراچی پر برا اثر پڑتا ہے اور نیشنل ایکشن پلان میں آرٹیکل 140 پر عملی طور پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لیا جانا ضروری ہے، اور حکومت و اپوزیشن کو مل کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ اگلے دس سال میں ملک کو کس طرح چلانا ہے۔ انہوں نے کراچی میں حکومتی بدعنوانی اور بیوروکریسی کی ناکامیوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ یہ شہر گزشتہ برسوں کے دوران اپنے تعلیمی معیار میں کمی کا سامنا کر رہا ہے۔