"سویلینز کا ملٹری ٹرائل آئین کے مطابق؟ جسٹس جمال مندوخیل کا اہم سوال"

02:55 PM, 13 Mar, 2025

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے اہم سوال اٹھایا کہ آیا فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل 1973 کے آئین کے مطابق ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا مقصد صرف فوجی ڈسپلن کو برقرار رکھنا ہے، نہ کہ سویلینز کا ٹرائل کرنا۔

سماعت کی قیادت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے کی، جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل تھے۔

وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کا اطلاق اور اس کے معیار کا تعین پارلیمنٹ کا اختیار ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین پاکستان سب سے بالا ہے اور پارلیمنٹ کو آئین کے تابع رہنا ہوتا ہے۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا بنیادی حقوق سے استثنیٰ صرف آرمڈ فورسز تک محدود ہے یا اس کا دائرہ سویلینز تک بڑھایا جا سکتا ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 8(3) سویلینز پر بھی لاگو ہو سکتا ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے یہ بھی استفسار کیا کہ کیا فوجی عدالتیں عام عدالتوں کے معیار پر پورا اترتی ہیں؟ اس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ اس سوال کا جواب آئندہ سماعت پر دیں گے۔

سماعت 7 اپریل تک ملتوی کر دی گئی، جس میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث جواب الجواب دیں گے

مزیدخبریں