تہران : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جوہری مذاکرات کے لیے لکھا گیا خط متحدہ عرب امارات کے صدارتی مشیر انور قرقاش نے ایران پہنچا دیا۔ انور قرقاش نے یہ خط ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے کیا، جو تہران میں اس ملاقات کے دوران موجود تھے۔
اس سے قبل، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا کہ امریکی صدر کا خط ایک عرب ملک کے ذریعے ایران تک پہنچایا جائے گا۔ ایرانی حکام نے اس خط کے حوالے سے مختلف ردعمل ظاہر کیے ہیں۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ٹرمپ کی مذاکرات کی درخواست کو عوامی رائے کے لیے دھوکہ دہی قرار دیا، جبکہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکی دھمکیوں کے باوجود مذاکرات سے انکار کیا۔
ٹرمپ نے اپنے خط میں ایرانی قیادت سے کہا تھا کہ وہ جوہری مذاکرات کے لیے آمادہ ہوں، کیونکہ ایسا ایران کے حق میں بہتر ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ اگر مذاکرات نہیں ہوئے تو امریکہ کو اس معاملے کا حل کسی اور طریقے سے نکالنا پڑے گا، کیونکہ امریکہ ایران کو جوہری بم بنانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔
اس کے باوجود، ایران کی قیادت نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور مذاکرات کے امکان کو کم کیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید پیچیدہ ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔