اسلام آباد : سابق وزیر اعظم عمران خان کی ممکنہ گرفتاری یا نااہلی کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سنبھالنے کے لیے 7 امیدوار میدان میں آگئے ہیں۔
سینئر صحافی فاروق اقدس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے اپنی گرفتاری کے خدشات اور ان کی ممکنہ گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں میں قیادت سنبھالنے کیلئے مقابلہ شروع ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائس چیئرمین شاہ محمود کے بعد سیکرٹری جنرل اسد عمر بھی مقابلے میں ہیں۔ صدر پرویز الٰہی متبادل قیادت کیلئے حق بجانب ہیں۔ خواہشمندوں میں پرویز خٹک ، فواد چودھری ، اعظم سواتی اور مراد سعید بھی شامل ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بنی گالہ سے نقل مکانی کرکے جب سے لاہور منتقل ہوئے ہیں مسلسل اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ حکومت کسی وقت بھی انہیں گرفتار کرسکتی ہے بلکہ اس حوالے سے ان کے اپنے خدشے میں اتنا یقین بھی شامل ہوگیا ہے کہ وہ ’’حکومتی منصوبہ بندی‘‘کا بھی ذکر کرتے ہیں کہ انہیں بلوچستان کی کسی جیل میں رکھا جائے گا۔ پنجاب میں انتخابات کے انعقاد تک انہیں وہیں جیل میں رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ کوئٹہ میں عمران خان کے خلاف ریاستی اداروں کے بارے میں ہرزہ سرائی کا مقدمہ درج ہے گزشتہ ہفتے عمران خان کی گرفتاری کیلئے پولیس کی ایک خصوصی ٹیم لاہور بھی آئی تھی لیکن بعد میں ان کے وارنٹ گرفتاری دو ہفتے کیلئے معطل کر دیئے گئے تھے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین نے اپنی گرفتاری کا تذکرہ اتنی بار کرچکے ہیں (جو ابھی تک جاری ہے) کہ ان کے قریبی رفقا کو بھی اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ ان کے قائد کی گرفتاری یقینی ہوچکی ہے تاہم یہ سوال اب بھی موجود ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کی قیادت کون کرے گا۔
اس حوالے سے تنظیم کے اعلیٰ سطح رہنماؤں میں ایک خاموش خواہش تو پہلے سے ہی موجود ہے لیکن موجودہ صورتحال میں مقابلہ بھی شروع ہوچکا ہے اور اب وہ بے چینی سے "موقع کے منتظر" ہیں۔
بعض واقفان حال کا تو کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے رانا ثناء اللّٰہ سے زیادہ خواہش اور اضطراب تو پی ٹی آئی کے ان خواہشمندوں کا ہے جو بہت مشکل سے خود پر قابو پائے بیٹھے ہیں۔ ان میں سرفہرست شاہ محمود قریشی ہیں چونکہ وہ پارٹی کے نائب چیئرمین بھی ہیں وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں اور سیاسی پس منظر رکھنے والے عوام کیلئے ایک مانوس سیاسی چہرہ ہیں اس لئے وہ متبادل قیادت کو اپنا استحقاق سمجھتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اپنے قائد کی گرفتاری کے بعد تحریک چلانے کی ذمہ داری کی خواہش پر وہ قابو نہ پاسکے اور گزشتہ دنوں انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ’’عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک کی قیادت میں کروں گا‘‘۔
شاہ محمود کے بعد دیگر خواہشمند ’’اپنی سرگرمیوں‘‘ میں زیادہ فعال ہوگئے ہیں اور یہ کہا جارہا ہے کہ اپنے صاحبزادے زین قریشی کی خالی نشست پر شاہ محمود قریشی نے اپنی صاحبزادی مہربانو قریشی کو ٹکٹ دینے کیلئے عمران خان کو مجبور کر دیا تھا اور اس طرح ان کی شکست سے پی ٹی آئی ملتان کی اہم نشست سے محروم ہوگئی اس لیے شاہ صاحب اب کسی اور تقاضے کے ہرگز مجاز نہیں ہیں۔