اسلا م آباد: چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹوزرداری نے تحریک عدم اعتماد میں ارکان اسمبلی کا ووٹ ڈلوانا یقینی بنانے کے لئے چیف جسٹس سپریم کورٹ ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور چیف الیکشن کمشنر سے کردارادا کرنے کی اپیل کردی ، کہا اکثریت کھو دینے والا سلیکٹڈ وزیر اعظم اب سپیکر کی مدد سے دھاندلی سے جیتنا چاہتا ہے جو ہم ہونے نہیں دیں گے۔ ماضی کی غیر جمہوری جماعتوں سے غیر جمہوری حکمران کو نکالنے کے لئے مدد مانگ رہے ہیں جس کا ردعمل توقع سے اچھا آیا ہے وزیر اعظم بتائیں نیوٹرل کے نام پر جانور کس کو کہہ رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاسی صورتحال کو ہر کوئی غور سے دیکھ رہا ہےعوام اپنے نمائندوں کو دیکھ رہے ہیں۔ عدم اعتماد کا جو چیلنج وزیر اعظم کے سامنے ہے وہ عوام کا چیلنج ہے۔ پی پی پی کے عوامی مارچ نے ثابت کردیا کہ عوام کا اعتماد وزیر اعظم سے اٹھ چکا ہےغ۔یر جمہوری شخص کو چیلنج کرنے کے لئے ہم جمہوری حق استعمال کررہے ہیں ہر رکن کا حق ہے وہ اپنا ووٹ استعمال کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بوکھلاہٹ پرگالی دینے پر اتر آیا ہےغیرت مند ہوتا تو شخص اکثریت کھو دینے پر استعفی دے دیتا ہے۔یہ انصاف جمہوریت قانون نہیں فکس میچ پر یقین رکھتا ہےاب وزیر اعظم گنتی پوری کرنے کی نہیں دھاندلی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم دھاندلی ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آرٹیکل چھ ہر اس شخص پر لاگو ہوگا جو آئین توڑے گاساری دنیا کو نظر آرہا ہے کہ یہ دھاندلی کرنے جارہا ہے ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ ہر رکن کو ووٹ ڈالنے کا حق ہو۔ سازش ہورہی ہے کہ وزیر اعظم کو ووٹ نہ دینے والوں کو ووٹ نہ ڈالنے دیا جائے۔پارلیمان کے ارکان کو ووٹ ڈالنے دیا جائے اگر آئین پر عمل نہیں کریں گے تو پھر جنگل کا قانون ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دس روزکا احتجاج کیا ایک گملا نہیں ٹوٹا ۔ہارا ہوا ٹیم گالی دینا شروع کردیتا ہے۔ہارے ہوئے شخص کو ووٹ پر ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے۔عدم اعتماد اس خارجہ پالیسی کے خلاف ہے جس نے پاکستان کو تنہا کردیا ہے۔ہم عدم اعتماد کرکے صاف شفاف الیکشن کی طرف بڑھنا چاہ رہے ہیں۔ ہم پاکستان کے اداروں کو متنازعہ نہیں بنانے دیں گے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ غیر ملکی فنڈ کیس کا فیصلہ کیا جائے۔ عدم اعتماد عوام کے مسائل کو دیکھ کر سامنے آئی ہے۔وزیر اعظم بتائیں وہ جانور کس کو کہہ رہے تھے۔ہم اداروں سے آئینی کام لینے کے حامی ہیں۔ میں غیر جمہوری ماضی کے کردار کو ساتھ لیکر موجودہ غیر جمہوری حکمران کو نکالنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نمبرز پورے نہ ہوتے تو عمران گالی دے رہے ہوتے۔ جتنا خطرناک یہ رہا ہے عوام کے لئے رہا ہے۔ ہماری اتحادیوں سے جو ملاقاتیں ہوئی ہیں وہ توقع سے کہیں کامیاب رہی ہیں۔ عمران خان کو ایوان کے اندر سے اعتماد نہیں مل رہا تو اب عوام سے اعتماد لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ طلبا ، پٹواریوں ،سرکاری ملازمین کو لاکر جلسے کئے جارہے ہیں اب اس کے جلسے میں تالیاں نہیں بجاتے بلکہ تالیوں کی آواز ٹی وی پر پیچھے سے چلائی جاتی ہے۔ اب عمران خان کے پاس دھاندلی کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔ تحریک عدم اعتماد کے روز اپوزیشن کے جلسے کی تجویز آئی ہے فیصلہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کے ساتھ معاملات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا۔ایم کیو ایم اور ہم ملکر سندھ کے عوام کے مسائل کا زیادہ بہتر حل نکال سکتے ہیں۔ دھاندلی کی تمام دھمکیاں ناکام ہوں گی۔حکومت سینیٹ الیکشن کا ایکشن ری پلے نہیں کرسکے گی۔ارکان کو ووٹ ڈلوانے کے لئے چیف الیکشن کمشنر چیف جسٹس سپریم کورٹ و ہائی کورٹ یقینی بنوائیں۔