اسلام آباد: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں شکست کے بعد پی ڈی ایم کے تین فیصلہ سازوں نے سر جوڑ لیا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان ،نوازشریف اور آصف زرداری میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
تینوں رہنماؤں نےسینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی شکست کی وجوہات تک پہنچنے کا عزم کیا ۔لانگ مارچ کی تیاریوں اور پی ڈی ایم کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
تینوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ صادق سنجرانی سے قریبی تعلق رکھنے والے اپوزیشن اراکین کو بھی چیک کیا جاے گا۔ سربراہ اجلاس میں پی ڈی ایم کے مشکوک سینیٹرز کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔
آصف زرداری نے مطالبہ کیا کہ اگر ہمارے اراکین نے جان بوجھ کر ووٹ خراب کیے ہیں تو ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔
ن لیگ کے قائد نواز شریف نے سارا ملبہ پھر اسٹیبلشمنٹ پر ڈال دیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ان اراکین کا فون ڈیٹا چیک کیا جاے جن کو نامعلوم نمبروں سے کالز آئی یا وہ حکومتی شخصیات یا امیدوار سے ملے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایک الیکشن میں ووٹ مسترد دوسرے میں حکومتی ڈپٹی چیئرمین کو وہ سب ووٹ مل گئے۔ اب استعفوں کے بغیر لانگ مارچ فائدہ مند نہیں ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ چیئر مین اور ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن میں اپنا ووٹ خراب کرنے والے آٹھ میں سے پانچ سینیٹرز کا تعلق ایک بڑی جماعت اور تین کا چھوٹی جماعت سے ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں حکومت کو فتح اور پی ڈی ایم شکست ہوئی ہے۔ یوسف رضا گیلانی 42 ووٹ لے کر ہار گئے جبکہ صادق سنجرانی 48 ووٹ لے کر جیت گئے۔ یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہوئے۔ ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن میں حکومتی امیدوار مرزا محمد آفریدی کو 54 ووٹ ملے جبکہ پی ڈی ایم کے امیدوار عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ ملے۔