طالبان سے مذاکرات اختتام پزیر ,طالبان نے بڑ ا اعلان کر دیا

طالبان سے مذاکرات اختتام پزیر ,طالبان نے بڑ ا اعلان کر دیا
کیپشن: Image Source : Twitter

دوحہ: قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغان امن مذاکرات کا پانچواں دور ختم ہو گیا، مذاکرات میں امریکا کی جانب سے تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار جاری رہا جب کہ طالبان اس کے لیے تیار نہیں ہوئے۔

 

 

تفصیلات کے مطابق دوحہ میں امریکا طالبان مذاکرات کے پانچویں دور میں امریکا اپنے اصرار پر قائم رہا کہ طالبان ان کے تمام شرائط مانے، تاہم طالبان نے تمام امریکی شرایط ماننے سے انکار کر دیا۔افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان اپنے اس موقف پر قائم رہے کہ امریکی فوج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا جائے،طالبان نے دوٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج کے  انخلا کے اعلان تک کسی بھی قسم کی  یقین دہانی  نہیں کروا سکتے ۔

دوسری طرف امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کیساتھ مذاکرات مثبت رہے اور ا ب امن کے امکانات روشن نظر آرہے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے اہم بیان میں زلمے خلیل زاد نے لکھا کہ طالبان کے ساتھ قطر میں مذاکرات کا دور مکمل ہو چکا ہے، ان مذاکرات سے امن کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔ واضح ہو گیا ہے تمام فریق جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ زلمے خلیل زاد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ افغانستان میں امن کے لیے چار مسائل پر اتفاق ضروری ہے جس میں انسداد دہشت گردی کی یقین دہانی، فوجی انخلا، مکمل جنگ بندی اور بین الافغان مذاکرات کا آغاز شامل ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ مذاکرات میں ہم انسداد دہشت گردی کی یقین دہانی اور فوجی انخلا کے ڈرافٹ پر متفق ہوئے ہیں۔ فوجی انخلا کی تاریخ اور انسداد دہشت گردی کے اقدام کا مسودہ طے کرنے کے بعد طالبان اور حکومت کے مذاکرات کی طرف بڑھیں گے۔ اپنی ٹویٹ میں زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ جب تک تمام نکات پر اتفاق نہیں ہو جاتا تب تک کوئی چیز حتمی نہیں ہے، ہم عنقریب دوبارہ ملیں گے۔

 

 

افغان میڈیا کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا رواں ہفتے امریکا واپس جانے کا امکان ہے، زلمے خلیل زاد امریکی صدر اور دیگر حکام سے ملاقات کریں گے، جس میں وہ مذاکرات کے حوالے سے انھیں تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعوی کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

 

 

امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذاکرات کار کوشش کر رہے ہیں کہ درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جائے، طالبان نمائندے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ان کا صرف اس بات پر اصرار ہے کہ تمام قابض افواج افغانستان سے نکل جائیں۔