لاہور: پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کا کہنا ہے کہ میں نے کبھی بھی کرکٹ کو اپنا کاروبار نہیں سمجھا،میرے دل میں اپنے ملک کےلیے پیار ہے،پاکستانی عوام کو خوشیاں دینا چاہتا ہوں۔پشاور زلمی مستقبل میں انٹر نیشنل میچز بھی کھیلے گی، پاکستانیوں کے چہروں پر مسکراہٹ ہمیشہ برقرار رکھوں گا۔ دہشتگردی کے واقعات کے بعد ہماری قوم میں مایوس پھیلی ہوئی تھی۔موجودہ حکومت سے میری گزارش ہے کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کے لئے ایوارڈز کا انعقاد کرنا چاہیے، ٹیم میں شاہد آفریدی کا کردار بہت اہم ہے ۔لالہ نے مجھے کہا تھا کہ اگر میں پاکستانیوں کے لئے محنت کروں گا تو وہ مجھے اپنے کندھوں پر بھی اٹھا لیں گے۔
ان خیالات کا اظہار پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ جاوید آفریدی کا کہناتھا کہ دہشتگردی کے واقعات کے بعد ہماری قوم میں مایوس پھیلی ہوئی تھی ،ہر کوئی چاہتا تھا کہ پاکستان میں کرکٹ کے میدان دوبارہ سے آباد ہوں۔پشاور زلمی میں شمولیت کے لئے پاکستان کے ہر شہر سے ہمارے پاس کھلاڑی آئے،رنگ و نسل سے ہٹ کر لوگوں کا جذبہ یہ تھا کہ انہیں صرف پاکستان کے لئے کھیلنا ہے چاہے وہ کسی بھی ٹیم میں ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کی تمام ٹیمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون میں تھیں ہم سب ایک فیملی کی طرح کام کر رہے تھے۔
جاوید آفریدی کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کے لئے ہم سے جو ہو سکے گا وہ ضرور کریں گے ۔موجودہ حکومت سے میری گزارش ہے کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کے لئے ایوارڈز کا انعقاد بھی کرے۔انہوں نے یہاں آکر ہمیں عزت دی اور سپورٹ بھی کیا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے ٹیم کو پشاور جانے سے منع نہیں کیا تھا،مصروفیات کے باعث کھلاڑی وہاں نہیں جاسکے۔ کچھ دنوں کے بعد ہماری ٹیم پشاور جائے گی اور جیت کا جشن بھی بنائیں گے۔پشاور زلمی مستقبل میں انٹر نیشنل میچز بھی کھیلے گی اور پاکستانیوں کے چہروں پر اس مسکراہٹ کو ہمیشہ برقرار رکھوں گا۔
ان کا مزید کہناتھا کہ میں نے کرکٹ کو کبھی کاروبار نہیں سمجھا ۔میرے دل میںاپنے ملک کے پیار ہے،پاکستانی عوام کو خوشیاں دینا چاہتا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سٹے بازوں سے بچنے کے لئے ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں نے مل کر کام کیا،کسی کو پیسوں سے غرض نہیں تھی بلکہ سب کھلاڑی پاکستان کے لئے کھیل رہے تھے۔ہم نے اپنے کھلاڑیوں کو پہلے سے ہی کہا ہوا تھا کہ پی ایس ایل میں اپنی آنکھیں اور کان کھول کر کھیلنا ہے۔ پوری ٹیم کی سپورٹ میرے ساتھ تھی،ہر کوئی پاکستان کی بات ہی کر رہا تھا ،پیسوں کی نہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام غیر ملکی کھلاڑیوں کے پاکستان آنے پر خدشات تو تھے لیکن انہوں نے ہمارے جذبات کو سپورٹ کیااور پاکستان آئے ۔ان کے ساتھ ہمارا اچھا تعلق بن گیا تھا ،واپس جاتے وقت تو کچھ پلیئرز رونے بھی لگ گئے تھے۔