اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزارت داخلہ کے ذریعے ہائیکورٹ کے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں بریت کے فیصلے کیخلاف اپیلیں دائر کردی گئیں۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا۔
درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائیکورٹ کو سائفر کیس میں اپیل سننے کا اختیار ہی نہیں۔ یہ اصول طے شدہ ہے کہ جب پارلیمنٹ قانون میں کوئی بات نہ لکھے تو عدالتی فیصلے کے ذریعے اس میں اضافی نہیں کیا جا سکتا۔
مؤقف اپنا یا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا سائفر ٹرائل کے دوران عدم تعاون کا رویہ رہا، ریکارڈ سے ثابت ہے کہ دونوں ملزمان نے ٹرائل کے دوران 65 متفرق درخواستیں دائر کیں،متعدد بار ملزمان کی استدعا پر سماعتیں ملتوی ہوتی رہیں۔سائفر کیس میں گواہان پیش ہوئے لیکن ملزمان کے وکلاء نے ان پر جرح نہیں کی،ملزمان کو سرکاری خرچ پر وکیل مہیا کیا گیا۔
یہ اصول طے شدہ ہے کہ کسی ٹرائل میں قانونی تقاضے پورے نا ہوں تو معاملہ دوبارہ ٹرائل کے لیے بھیجا جاتا ہے،سائفر کیس میں استغاثہ نے ٹھوس شواہد پیش کیے۔استغاثہ نے سائفر کیس میں دستاویزی اور فارنزک ثبوت پیش کیے جنہیں ٹرائل کے دوران جھٹلایا نہیں گیا۔