دوران عدت نکاح کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا اپیل پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے اور 10 روز میں سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم

دوران عدت نکاح کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا اپیل پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے اور 10 روز میں سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم

اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقامی عدالت کو دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر دس روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے، سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں سیشنز جج شارخ ارجمند کو واپس بھیجنے کی بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ خاور مانیکا کی جانب سے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ اسلام آباد میں دو سیشنز ججز ہیں تو ایڈیشنل سیشنز جج کو کیس کیوں منتقل کر دیا گیا؟ سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر 29 مئی کو فیصلہ سنانا تھا، یا تو ہائیکورٹ اس معاملے کو شاہ رخ ارجمند کو واپس بھیج دے، اگر شاہ رخ ارجمند کو نہیں بھیجنا تو ہائی کورٹ خود دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں کو سن لے یا اس کیس کو سیشنز جج ویسٹ کے پاس بھیجا جائے نہ کہ ایڈیشنل سیشنز جج کے پاس۔سیشنز  جج ویسٹ کو بھیجنے پر ٹائم فریم بھی مقرر کیا جائے۔

 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ٹائم فریم کس لیے؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ ٹائم فریم اپیل کو مقررہ وقت میں سننے کے لیے دیا جائے۔ خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار ٹرائل کورٹ سے سزا یافتہ ہے۔ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل سیشنز جج ایسٹ نے سنی ہے۔

 رضوان عباسی نےمزید کہا کہ سیشنز جج پر عدم اعتماد کی ایک درخواست خارج ہو چکی تھی تاہم دوبارہ عدم اعتماد پر سیشنز جج نے فیصلہ سنانے سے معذرت کر لی۔ سیشنز جج کی معذرت پر ہائیکورٹ نے جوڈیشل سائید پر معاملہ ڈیسائڈ کیا۔ جوڈیشل سائیڈ کے معاملے پر سنگل جج فیصلہ نہیں کر سکتا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ سیشنز جج کی آرڈر شیٹ میں چیزیں واضح ہو گئی ہیں۔ سیشنز جج نے چیف جسٹس کو لکھا اور چیف جسٹس نے فیصلہ کیا، اگر اس کیس کو واپس بھی کیا جائے گا تو کیا ہوگا؟ راجہ رضوان عباسی نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کردی۔

عدالت نے سیشنز جج افضل مجوکہ کو دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر دس دنوں میں فیصلہ کرنے اور مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی درخواست نمٹا دی۔

دوسری جانب دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی مرکزی اپیلوں کا کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت 11 بجے کے لئے مقرر کر دی گئی ہے۔

 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد  میں ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی مرکزی اپیلوں کا کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت  کی۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل سردار مصروف اور آمنہ علی عدالت پیش  ہوئے۔ 

بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی مرکزی اپیلوں کے کیس کی جلد سماعت اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے دوران سردار مصروف  نے موقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہونا ہے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیں، جج افصل مجوکا نے وکیل سردار مصروف سے استفسار  کیا کہ کس وقت تک سماعت رکھ لیں جس پر سردار مصروف نے جواب دیا کہ اے ٹی سی میں وکلاء کا بھی کیس ہے 11 بجے سماعت رکھ لیں۔

بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے  کیس کی سماعت 11 بجے کے لئے مقرر کر دی۔

مصنف کے بارے میں