کولمبو: سری لنکا کے نو منتخب وزیر اعظم نے کہا ہے کہ سری لنکا روس سے مزید تیل خریدنے پر مجبور ہو سکتا ہے کیونکہ ان کا ملک شدید معاشی بحران کی وجہ سے سستا ایندھن تلاش کر رہا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے کہا کہ وہ تمام ذرائع کو دیکھیں گے لیکن روس سے مزید خام تیل خریدنے کے لیے تیار ہوں گے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے جہاں یورپی ممالک نے روس سے تیل ،گندم سمیت دیگر اشیا خریدنے پر پابندی لگا رکھی ہے وہیں بھارت اور سری لنکا جیسے ملک پھر بھی اپنے عوامی مفاد کی خاطر روس سے سستا ترین تیل اور انتہائی کم نرخوں پر گندم خرید رہے ہیں لیکن پاکستان میں ایسا نہیں کیا جا رہا ۔
سری لنکن وزیر اعظم وکرما سنگھے نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ اپنے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کے باوجود چین سے مزید مالی مدد قبول کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سری لنکا کی موجودہ حالت بری ہے اور یوکرین میں جنگ اسے مزید بدتر بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس نے سری لنکا کو گندم کی پیشکش بھی کی ہے۔کرشنگ قرض نے ملک کے پاس بنیادی درآمدات کے لیے پیسے نہیں چھوڑے ہیں جس کا مطلب ہے کہ شہری بنیادی ضروریات جیسے کہ خوراک، ایندھن، ادویات حتی کہ ٹوائلٹ پیپر اور ماچس تک رسائی کے لیے بھی جدوجہد کر رہے ہیں۔
توانائی کی قلت نے بجلی کی بندش کو بھی جنم دیا ہے، لوگ کئی کلومیٹر (میل)تک پھیلی لائنوں میں کھانا پکانے کے لیے گیس اور پیٹرول کے لیے کئی دن انتظار کرنے پر مجبور ہیں۔