لاہور : پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے پہلے بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا ہنگامہ خیز اجلاس ہوا ۔اپوزیشن ارکان پولیس گرفتاریوں ، چھاپوں اور مقدمات پر برس پڑے ۔گرفتاریوں اور مقدمات کے معاملے میں بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا ماحول کشید ہ ہو ا ۔
نیو نیوز کے مطابق حکومت اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے۔ اجلاس میں ملک احمد خان اور میاں اسلم اقبال کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ ہمارے گھر پولیس کیسے داخل ہوئی ؟ گھروں میں دیواریں پھلانگ کر پولیس کیسے داخل ہوسکتی ہے کیا ہمارے نیب کے کیس ہیں ؟ملک احمد خان نے کہا کہ ساڑھے تین سال ہم نے بھی یہی برداشت کیا ۔
میاں اسلم اقبال نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کے گھروں کا تقدس پامال کیا گیا۔ ملک احمد خان بولے ایک گھنٹے سے منت کررہا ہوں۔ اسلم اقبال نے جواب دیا کہ آپ منت کر رہے ہیں آپ تو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ مراد راس بھی پولیس کی کارروائیوں پر اجلاس میں برس پڑے۔
اسپیکر چودھری پرویز الہٰی نے کہا کہ کیا آئی جی اسمبلی فلور پر تمام انتقامی کارروائیوں پر معافی مانگے گا ؟ اپوزیشن لیڈر سبطین خان نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ یقینی بنائیں کہ آئی جی اور چیف سیکرٹری اسمبلی کے سامنے پیش ہوں۔ اپوزیشن نے آئی جی اور چیف سیکرٹری کا ایوان میں طلب کرنے کا مطالبہ کر دیا اور کہا پھر ہم احتجاج نہیں کریں گے۔
اپوزیشن نے مطالبات پر تحریری معاہدے کا مطالبہ کردیا۔حکومتی ارکان نے وزیر اعلی سے معاہدے کے لیے اجازت مانگ لی ۔ تھوڑی دیر میں معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔