ڈھاکا:بنگلہ دیش میں بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں کے قریب کم ازکم 12 افراد جاں بحق ہوگئے۔
امدادی تنظیموں کی جانب سے آنے والے مہینوں میں بنگلہ دیش میں ہونے والے بارشوں سے دنیا کے سب سے بڑے مہاجرین کی بستی میں انسانی بحران پیدا ہونے کی وارننگ دی گئی تھی۔
تازہ بارشوں کے دوران اکثر ہلاکتیں پہاڑی علاقے میں مٹی کے تودے تلے دبنے سے ہوئیں , اے ایف پی کو ضلعی منتظم راشد کا کہنا تھا کہ نانیارچار کے علاقے میں ایک ہی خاندان کے چار ارکان سمیت 11 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ درجنوں ابھی بھی لاپتہ ہیں۔
پولیس کے مطابق ضلع کوکس بازار میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا , خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں ہونے والی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں اب تک ایک ہفتے کے دوران مجموعی طور پر کم ازکم 13 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
انتظامیہ اور امدادی تنظیموں کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ بارشوں کے باعث پہاڑی علاقے میں قائم مہاجر کیمپ میں موجود 2 لاکھ روہنگیا افراد کو جانی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
بارشوں کے پیش نظر 29 ہزار کے قریب افراد کو خطرناک علاقوں سے دیگر علاقوں میں منتقل کردیا گیا ہے , اقوام متحدہ کی تنظیم برائے مہاجرین کے ترجمان کیرولین گلیوک کا کہنا تھا کہ ‘لوگوں کی منتقلی جاری ہے لیکن لوگوں کو منتقل کرنے کے لیے جگہ ڈھونڈنا ایک مسئلہ ہے۔
بنگلہ دیشی عہدیدار کا کہنا تھا کہ بارش نے 300 کے قریب پناہ گاہوں کو نقصان پہنچایا ہے , مون سون بارشوں کے دوران خطے میں 2 اعشارہ 5 میٹر بارشوں کی پیش کی گئی ہے جو ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں ہونے والی سالانہ بارش سے 3 گنا زیادہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس مہاجرین کے کیمپوں کے علاقے کوکس بازار اور چٹاگانگ کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں سے 170 افراد جاں بحق ہوئے تھے , دوسری جانب بارشوں کے بعد مہاجر کیمپوں میں بیماریاں پھیلانے کا بھی خدشہ ہے۔
مہاجر کیمپوں میں گزشتہ برس اگست میں میانمار کی ریاست رکھائن میں ہوئے فسادات کے بعد نقل مکانی کرنے والے 7 لاکھ کے قریب افراد موجود ہیں , اقوام متحدہ نے میانمار کی فوج کی ان کارروائیوں کو نسلی قتل وغارت سے تعبیر کیا تھا۔