اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں میں بے پناہ اضافے کا تاثرغلط ہے جبکہ ہم نے جی ڈی پی کا 5 اعشاریہ 3 کا مشکل ہدف حاصل کرلیا ہے۔قومی اسمبلی میں مالی سال 2017-18 کے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے بیرونی قرضوں میں بے پناہ اضافے کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں بیرونی قرضے 46 ارب ڈالر تھے آج 58 اعشاریہ 4 ارب ڈالر ہیں۔اسحق ڈار نے کہا کہ جی ڈی پی میں قرضوں کی شرح میں کمی آئی ہے اور جی ڈی پی گروتھ کا 5 اعشاریہ 3 کا مشکل ہدف حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی میں شرح نمو کا ہدف 6 فیصد رکھا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سینیٹ کی 276 تجاویز میں سے 75 کو کلی یا جزوی طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے اور 137 تجاویز کو منصوبہ بندی کمیشن کو بھجوا دیا جائے گا۔این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ نوواں این ایف سی ایوارڈ کمیشن تشکیل دیا جا چکا ہے اور حکومت نئے این ایف سی ایوارڈ کی جلد از جلد تکمیل کی خواہش مند ہے لیکن صوبوں کی جانب سے تاخیر کی جارہی ہے۔وزیرخزانہ نے دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے سیکورٹی فورسز کے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر سال 90 سے 100 ارب کے اخراجات کیے جاتے ہیں اور آئندہ بھی عسکری آپریشنز کی کامیابی کے لیے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے بجٹ میں 90 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔اسحق ڈار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے برآمدات میں اضافے کے لیے 22 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے اور یہ سبسڈی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ سے مشروط ہے۔ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے ہونے والی منصوبہ بندی پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کے لیے 180 ارب روپے کا پیکج لایا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ زرعی قرضوں کی حد 50 ہزار فی ایکڑ سے بڑھا کر 75 ہزار روپے فی ایکڑ کیا جا رہا ہے۔مزدور کی کم سے کم اجرت بھی دس فیصد کے حساب سے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور کم سے کم اجرت اب 15 ہزار کے بجائے 15 ہزار 400 کی جا رہی ہے۔وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے شعبہ کی ترقی کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور ہول سیل بیٹری ڈیلرز کو ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنی قرار دیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ بیٹری سے چلنے والے پنکھوں کے مقناطیس کی درآمد ڈیوٹی فری کی جا رہی ہے اور صنعتوں کو توانائی پر 22 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔اسحق ڈار نے بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 120 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔واضح رہے کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار نے مالی سال 2017-18 کا 47 کھرب 50 ارب روپے کا بجٹ کابینہ سے منظوری کے بعد 26 مئی کو پیش کیا تھا جو حکمرانی جماعت مسلم لیگ نواز کے دور حکومت کا پانچواں بجٹ تھا۔