اسلام آباد: عمران خان نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل ابراہیم ستی نے دلائل دیئے کہ پی ٹی آئی نے 4 سال میں پارٹی کی بیرونی فنڈنگ کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔ اگر ممنوعہ فنڈنگ کا جرم ثابت ہو جائے تو پارٹی ختم اور فنڈز ضبط ہ وسکتے ہیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے ان سے کہا کہ آپ نے مانگا نہیں اور انہوں نے دیا نہیں آپ کا کام تھا آپ کو فنڈنگ ذرائع مانگنے چاہیے تھے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے ذرائع معلوم کرنا الیکشن کمیشن کا فرض ہے۔ عمران خان کے وکیل انور منصور نے کہا کہ کوئی ممنوعہ فنڈنگ نہیں کی گئی۔ پی ٹی آئی کو تمام فنڈنگ بذریعہ بینک ملتی ہیں۔ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کئی ملین ڈالرممنوعہ ذرائع سے ملے۔ پی ٹی یو ایس ایل ایل سی نے بھارت سمیت غیر ملکیوں سے فنڈز لیے۔
عدالت میں ویب سائیڈ کھول کر دیکھا جا سکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا سیاسی جماعت خود الیکشن کمیشن کو بتاتی ہے کہ فنڈنگ کہاں سے آئی۔ الیکشن کمیشن کے اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل سے تین سوالات کے جواب مانگ لیے کہ غیر ملکی امداد کی وصولی کیسے ہوئی، فنڈنگ کے ذرائع کون کونسے ہیں اور حاصل شدہ رقوم کا آڈٹ ہوا بھی کہ نہیں؟ جس کے بعد کیس کی مزید سماعت کل پھر ہو گی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں