اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 37 ماہ کے لیے 7 ارب ڈالر کا قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا۔حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق پروگرام کے دوران پاکستان ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تین فیصد تک بڑھائے گا۔ آئی ایم ایف نے تصدیق کی ہے کہ نیا قرضہ پاکستان میں معاشی استحکام کو مزید فروغ دے گا اور ٹیکس کی آمدنی بڑھے گی۔
آئی ایم ایف نے اسٹاف لیول معاہدہ کی تصدیق کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ پاکستان کو 37 ماہ میں 7 ارب امریکی ڈالر ملیں گے۔ پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام، مانیٹری پالیسی، پائیدار ترقی اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا ہے۔ نئے قرض پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔
پاکستانی حکام کی درخواست پر عالمی ادارے کے مشن چیف ناتھن پورٹر کی سربراہی میں ٹیم نے مئی 2024 میں اسلام آباد کا دورہ کیا اور نئے قرضے کے پروگرام پر مذاکرات کیے۔ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی کم ہوئی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں اور معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان کی جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ 3 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس نیٹ کو وسعت اور زرعی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ جس سے پاکستان کو پائیدار ترقی یقینی بنانے میں خاطر خواہ حد تک مدد ملے گی۔ آئی ایم ایف نے انسانی وسائل میں اضافہ ناگزیر قررار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی ملکیت والے اداروں کے انتظامی امور بھی بہتر بنانا ہوں گے۔ سرمایہ کاری کے لیے سب کو ایک جیسا ماحول دینا ہو گا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ میں مدد بڑھانا ہو گی۔ ان تمام مقاصد کے حصول میں پاکستان کے لیے دوست ممالک کی مدد بھی اہم تصور کی جائے گی۔