عدت نکاح کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کالعدم قرار

عدت نکاح کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کالعدم قرار

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلیں منظور کر لی گئیں۔ 

 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پرمحفوظ فیصلہ سنایا، عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کالعدم قرار د  یتے ہوئے بری کرنے کا حکم بھی دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی اور دونوں فریقین  بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی  کی اپیلوں پردلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔

خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف ایڈوکیٹ  اور بانی پی ٹی آئی کے وکیل عمران صابر مرتضیٰ طوری زاہد ڈار عدالت میں  پیش  ہوئے ہیں۔ خاور مانیکا کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد  بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ نے جواب الجواب دلائل دیے۔

خاور مانیکا  کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا ، اگر گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، عدالت کسی بھی وقت شواہد لے سکتی ہے۔ کل آپ نے فقہ حنفی کا پوچھا تھا،  حنفی کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا کہ حنفی ہیں، مفتی سعید نے بھی یہ نہیں کہا کہ دونوں حنفی ہیں۔

خاور مانیکا  کے وکیل نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل کہتے ہیں کہ ہمیں کیا پتا کہ عدت پوری ہوئی یا نہیں، ایک ملزم دوسرے ملزم پر ملبہ ڈالتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا یہ وہ بھی شریک جرم ہے۔ ایسی وفادار عورت جو اس وقت شوہر کے ساتھ کھڑی ہے ، خاوند کہتا میرا تو کوئی قصور ہی نہیں،  بیوی ساری آسائشیں چھوڑ کر شوہر کے لیے جیل چلی جائے اور شوہر اس طر ح ملبہ ڈال دے۔

بعد ازاں خاور مانیکا کے وکیل کا دوران دلائل علامہ اقبال کا شعر سناتےہوئے کہا کہ کہا کہ بیوی کیا سوچے گی کہ میری محبتوں کا یہ صلہ دیا۔ خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ صاحب نے زبانی طلاق کو مان رہے ہیں کہ اپریل میں طلاق ہوئی۔

شوہر فوت ہو جائے تو بیوی کی عدت 4 ماہ ہوگی ، ایک بار تین طلاقیں دی ہوں تو ایک طلاق تصور ہوگی،  شکایت کنندہ نے جب حلف لے کر بیان دیا کہ کہ وہ رجوع کرنا چاہتے تھے تو ان کی ایک طلاق تصور ہوگی۔ میں نے تو کسی جگہ نہیں کہا کہ میں فقہ حنفیہ یا شافعی کا ماننا والے ہوں، میں نے تو مسلمان ہونے کے ناطے شکایت درج کرائی ہے ، انصاف اسلام کے مطابق چاہیے۔


وکیل خاور مانیکا نے عدت کے دورانیہ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھا ہے کہ جب تک عدت کا دورانیہ پورا نہیں ہوتا وہ طلاق دینے والے شوہر کی بیوی ہی تصور ہوگی، 2019 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا جس میں لکھا کہ عدت کا دورانیہ 90 دن تصور کیا جائے گا۔خاتون عدت کے دوران دوسری شادی کرے گی تو وہ ایک وقت میں دو نکاح میں ہوگی، ان کی طرف سے 14 نومبر کی طلاق کو چیلنج نہیں کیا گیا۔


عدالت نے خاور مانیکا کے وکیل کو دس منٹ میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ جج افضل مجوکا  نے کہا کہ جواب الجواب دلائل کے لیے سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ کو بھی دس منٹ دیں گے۔ 

 
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ خاور مانیکا نے اپنے بیان میں کہا کہ بشریٰ بی بی نے کبھی نہیں بتایا کہ ان کو ماہواری پیریڈز کے حوالے سے کوئی میڈیکلی مسئلہ ہے، ٹرائل کے دوران گواہ عون چوہدری پر عدت کے حوالے سے کوئی بھی جرح نہیں کی گئی ،  ٹرائل کے دوران مفتی سعید پر بھی عدت کے حوالے سے کوئی جرح نہیں کی گئی، سیکشن 496 کے ساتھ 494 بھی شامل کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی خاور مانیکا کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔

 
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کردیا اور کہا کہ  چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس جاری نہ کرنا کوئی اور جرم ہوسکتا فراڈ نہیں ہوسکتا، طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نے نہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مسلم فیملی لا کے سیکشن 7 کو پڑھا ہے اس میں لکھا ہے کہ نوٹس لازمی شرط نہیں ہے، ان کی بات مان بھی جائے تو بھی قانونی ڈیفیکٹ کہا جا سکتا فراڈ شادی نہیں کہا جا سکتا۔


سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ایک طلاق ہوئی تو کیا مطلب ہوا خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی ابھی تک نکاح میں ہیں ؟ کیونکہ نوٹس تو ابھی تک نہیں ہوا، سیکشن 7 کے مطابق آج بھی گاؤں میں طلاق نوٹس کے ذریعے نہیں دی جاتی۔ سیکشن 494 کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے وہ کیسے مانگ رہے ہیں، 496 بی ڈالا گیا مگر وہ چارج فریم میں نکال دیا گیا ۔اللہ داد والے کیس میں بھی سپریم کورٹ نے سیکشن 7 بارے واضح کیا کہ چار سال بعد دوبارہ سابق شوہر کی بیوی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ خاور مانیکا نے نے اپنے بیان میں بشریٰ بی بی کے لیے سابقہ اہلیہ کہا ہوا ہے۔

مصنف کے بارے میں