لاہور : سینئر صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ یورپی یونین کے مختلف اداروں کے اہم ذمہ داروں سے گفتگو کے دوران انھیں پتہ چلا کہ پچھلے سال سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو برسلز میں بڑے واضح الفاظ میں خبردار کیا گیا تھا کہ اگر آپ نے مارشل لاء لگایا تو یورپی یونین کی طرف سے پابندیوں کیلئے تیار رہیں کیونکہ امریکہ تو پاکستان میں ڈکٹیٹروں کو نظرانداز کر سکتا ہے لیکن یورپی یونین کسی ڈکٹیٹر کو نظرانداز نہیں کریگی۔
سینئر صحافی کو بتایا گیا کہ یورپی یونین میں شامل 27ممالک ہر سال پاکستان کو بھاری امداد اور امپورٹ ڈیوٹی میں سہولتیں دیتے ہیں جن کا مقصد پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا تحفظ ہے اگر جمہوریت محفوظ نہیں رہے گی تو امداد دینے والے اداروں کو پارلیمینٹ میں جواب دینا ہوتا ہے ۔یہ وہ باتیں تھیں جن کا پاکستانی صحافیوں تک پہنچنا کسی سازش سے کم نہ تھا۔ گزارش ہے کہ آپ جمہوریت کے خلاف سازشیں بند کر دیں تو ہم جیسے صحافی آپ کو سازشی نظر نہیں آئیں گے۔
حامد میر کے مطابق برسلز کے دورے میں یورپی پارلیمینٹ کے سینئر رکن مائیکل گاہلر کے ساتھ گفتگو میں ہمیں ایک خبر مل گئی جسے نظرانداز کرنا مشکل تھا۔
خبر یہ تھی کہ مائیکل گاہلر نے بتایا کہ 2023ء میں اگر پاکستان میں عام انتخابات ہوئے تو یورپی یونین اپنے مبصرین کا وفد نہیں بھیجے گی کیونکہ اسے ابھی تک وفد کیلئے دعوت نہیں ملی ۔مائیکل گاہلر کا تعلق جرمنی سے ہے۔وہ 2008۔2013ء اور 2018ء کے انتخابات کے دوران پاکستان کیلئے یورپی یونین کے آبزرویشن مشن کی قیادت کر چکے ہیں۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ 2018ء کے انتخابات بہت متنازع تھے اور عمران خان کو دھاندلی کے ذریعے وزیر اعظم بنوایاگیا تاہم انہوں نے آئندہ انتخابات کی شفافیت پر بھی سوال اٹھائے۔