اسلام آباد :پی ٹی آئی فنڈنگ کیس میں درخواست گزار اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی فنڈنگ کیس میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کردی۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے چار ملازمین کے اکاوئنٹس میں پیسے بھیجے گئے ، پی ٹی آئی نے جو ریکارڈ مہیا کیا وہ اصل نہیں ہے نہ ہی پی ٹی آئی نے جو دستاویزات سیکروٹنی کمیٹی میں جمع کرائی وہ تصدیق شدہ ہیں۔اکبر ایس بابر کا کہنا ہےپی ٹی آئی کی اپنی دستاویزات کے مطابق 2 ارب 20 کروڑ سے زائد غیر قانونی فنڈنگ ہوئی، رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کے پاس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہا۔
اکبر ایس بابر کی اخذ کردہ رپورٹ کے متن میں درج کیا گیا ہے کہ سیکروٹنی کمیٹی نے کہا پی ٹی آئی کے دباؤ کی وجہ سے دستاویزات نہیں دیکھا سکتے،الیکشن کمیشن نے اکیس آرڈر دیے پی ٹی آئی نے اکیس مرتبہ وکیل تبدیل کیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے چار ملازمین کے اکاوئنٹس میں پیسے بھیجے گئے ،پی ٹی آئی نے جو ریکارڈ مہیا کیا نہ وہ اصل ہے نہ ہی پی ٹی آئی نے جو دستاویزات سیکروٹنی کمیٹی میں جمع کرائی وہ تصدیق شدہ ہیں بینک اسٹیٹمنٹ بھی نہیں دی گئیں ۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے ڈونرز کی فہرست جو دی گئی وہ بھی ناکافی ہیں اسکروٹنی کمیٹی میں حقائق کو چھپانے کی کوشش کی گئی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تحریک انصاف کے اپنے ریکارڈ کی بنیاد پر تیار کی گئی۔اکبر ایس بابر نے رپورٹ سے متعلق میڈیا کو بریفننگ دیتے ہوئے کہا ہم نے پی ٹی آئی کی پہلی جیب کھنگالی ہے،پی ٹی آئی کے 28 بینک اکاؤنٹس، چار ملازمین کا ڈیٹا ہمیں نہیں دیا گیا،پی ٹی آئی کی 6 بین الاقوامی کمپنیوں کی تفصیلات بھی ہم سے چھپائی گئیں۔
انہوں نے کہا پی ٹی آئی نے 30 مرتبہ کیس کے التوا کی درخواستیں دیں تحریک انصاف کے اس دوران 8 وکیل تبدیل ہوئے ان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن نے خود اپنی اسکروٹنی کمیٹی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اسکروٹنی کمیٹی کے 80 اجلاس ہو چکے ہیں ابھی تک رپورٹ مرتب نہیں کی گئی اسکروٹنی کمیٹی کی ساکھ اور شفافیت پر سوالیہ نشان ہے، سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ سے ملنے والے فنڈز کی کوئی تفصیل اسکروٹنی کمیٹی کو نہیں دی گئی، فنڈ ریزنگ کیلئے ملازمین کے بینک اکائونٹس کو استعمال کیا گیا۔