اسلام آباد: دوران حراست موت یا تشدد کے خاتمے اور سزا سے متعلق بل ایوان بالا (سینیٹ) نے منظور کر لیا ہے۔۔
ایوان بالا نے پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا بل منظورکیا جس کی وفاقی وزیر انسانی حقوق شیری مزاری نے بھی حمایت کی ۔
بل کے مطابق کسی خاتون کو کسی مرد کی تحویل میں نہیں دیاجائےگا، تشدد کے ذریعے حاصل بیان قابل قبول نہیں ہوگا، جرم ناقابل سمجھوتا اور نا قابل ضمانت ہوگا،متاثرہ شخص کا عدالت طبی اور نفسیاتی معائنہ کرائے گی اور تشدد ثابت ہونے کی صورت میں معاملہ سیشن کورٹ کے سپرد کیاجائےگا جو روزانہ کی بنیادپر ٹرائل کر کے 60 روز کے اندر فیصلہ سنائے گی ۔ عدالت متعلقہ سرکاری ملازم کی معطلی یا تبادلےکی سفارش کرےگی، فیصلےکے خلاف اپیل 30 روز کے اندرکی جائے گی ۔
بل کے مطابق تشدد کرنے والے سرکاری ملازم کو 10 سال تک قابل توسیع قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا جس سرکاری ملازم کی ڈیوٹی تشدد روکنا ہے اور وہ اس میں ناکام ہو تو اسے 5 سال تک قابل توسیع قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا جبکہ جرمانے کی رقم متاثرہ شخص کو ادا کی جائے گی۔
دوران حراست موت کا ذمہ دار بننے والے اور جنسی تشدد کرنے والے سرکاری ملازم کو قانون کے مطابق سزا اور 30 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا ۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی قانون موجود نہ تھا جو تشدد کو کالعدم قرار دیتا جبکہ تھانوں میں تفتیش کے دوران غیر انسانی سلوک اور تشدد ہوتا ہے اور بعض افراد کی موت بھی ہو جاتی ہے اور یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے ۔