لندن: نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے جج ارشد ملک کے الزامات رد کر دیے۔ نجی نیوز چینل سے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ارشد ملک کو نہ رشوت کی پیشکش کی نہ دھمکی دی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لیے تفصیل سے بات نہیں کرنا چاہتا۔
گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے عہدے سے ہٹانے کے فیصلے پر ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو بیان حلفی جمع کرایا جس میں انہوں نے دیگر کے ساتھ یہ بھی دعوی کیا کہ عمرہ کے دوران حسین نواز سے ملاقات کرنے پر اصرار کیا گیا اور انہیں رشوت کی پیشکش کی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے لیے وزارت قانون کو خط لکھا تھا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کے بعد نواز شریف کے خلاف فیصلہ کالعدم ہو چکا ہے اس لیے نواز شریف کے خلاف دباؤ کے تحت دیے گئے فیصلے کالعدم قرار دیے جائیں اور انصاف کے تقاضے پورے انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے پر کہا ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے۔ معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔