اسلام آباد: سپریم کورٹ میں عمران خان کیخلاف حنیف عباسی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کپتان کے وکیل سے دو سوال پوچھ لئے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ عمران خان کی بیرون ملک آمدن کے ثبوت کیا ہیں؟۔ لندن فلیٹ خریداری کے وقت بیچنے والے کو جو رقم دی گئی اس کے ثبوت کہاں ہیں؟۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام اور میڈیا والوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ عدالت اہم مقدمات کو بلا وجہ تاخیر کا شکار نہیں کرتی۔ نعیم بخاری نے موقف اپنایا کہ اگر ایمنسٹی سکیم سے عمران خان کا فائدہ اٹھانا بددیانتی ہے تو پھر سکیم سے فائدہ اٹھانے والے سب بددیانت ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم شفافیت چاہتے ہیں اورجاننا چاہتے ہیں کہ کوئی منی لانڈرنگ تو نہیں کی؟۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر عمران خان لندن فلیٹ کی ملکیت تسلیم کرتے ہیں تو پھر ثبوت پیش کریں۔
عدالت نے لندن فلیٹ کی خرید و فرخت اور بینک مورگیج سے متعلق دستاویزات فراہمی کے لئے عمران خان کو سات دن کہ مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت25 جولائی کو پھر ہو گی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے یقین ظاہر کیا کہ عمران خان کی نااہلی کا کوئی چانس نہیں۔ ان کی نظر میں اس مقدمے کا مستقبل ردی کی ٹوکری ہے اور مخالفین کچھ بھی ثابت نہیں کر پائیں گے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں