اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کو انتخابی نشان بلا ملے کا یا نہیں ؟ سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ہمیں سانس لینے دیں اپنے ساتھی ججوں سے بھی مشورہ کرنا ہے۔ دونوں طرف سے اچھے دلائل دیے۔دلائل جذب کرنے اور نتیجہ تک پہنچنے کیلئے وقت درکار ہے۔ فیصلہ کچھ دیر تک سنائیں گے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کی اپیل پر آج دوسرے روز بھی تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی کہتی ہے الیکشن کمیشن دوہرا معیار اپنا رہا ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن مخدوم علی خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کل 13 سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن ختم کی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ اے این پی کو شاید لاء اینڈ آرڈر کی وجہ سے دس مئی تک وقت دیا ہے۔ مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ اے این پی کے پانچ سال ابھی پورے نہیں ہوئے تھے۔ اے این پی کو مہلت پانچ سال کی مدت کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہوسکتا ہے پشاور ہائی کورٹ کو لگا ہو کہ لاہور میں ایک ہی درخواست دائر ہوئی ہے۔پشاور ہائی کورٹ کو تین درخواستیں زیرالتوا ہونے کا علم نہیں ہوگا ۔کیا پی ٹی آئی کو 2021 میں شوکاز نوٹس کسی شکایت پر دیا گیا تھا؟
مخدوم علی خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 2021 والا شوکاز کسی شکایت پر نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم سمجھ رہے تھے آپ جمہوریت کے حوالے سے ہمیں کچھ بتائیں گے۔ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رہا تو شاید انٹرا پارٹی انتخابات کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔