اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی ٹکٹیں میری مشاورت سے نہیں دی گئیں۔مجھے نہیں معلوم کس کو ٹکٹ ملا کس کو نہیں ملا۔ آرٹیکل زبانی ڈکٹیٹ کیا ، وکلا کو کہا تھا چیزیں میری وی لاگ سے لے لیں۔
بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس کے دوران کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کی ۔ سماعت کے دوران 11 صحافیوں سمیت 20 سے 25 پی ٹی آئی کارکن شریک ہوئے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے ٹکٹوں کے بارے مشاورت کی اجازت نہیں دی گئی۔مجھے نہیں معلوم کس کو ٹکٹ ملا کس کو نہیں، بانی پی ٹی آئی نے کہا ساڑھے 8 سو ٹکٹوں کے بارے زبانی کلامی کیسے فیصلہ کرسکتا ہوں؟
پی ٹی آئی کارکنوں نے ٹکٹوں کی غیر منصفانہ تقسیم پر بانی پی ٹی سے شکایتوں کے انبار لگادیئے۔کارکنوں نے کہا کہ این اے 57 میں خصوصی نشست پر نامزد امیدوار جنرل سیٹ پر بھی الیکشن لڑنا چاہتے ہیں ۔پی ٹی آئی تحصیل ٹیکسلا کے صدر علی خان اپنے خلاف 16 مقدمات کے اندراج بارے آگاہ کیا۔
این اے 105 سے آئے کارکن نے شکوہ کیا کہ خان صاحب مجھے ٹکٹ نہیں دیا گیا ۔این اے 57 سے انجینئر افتخار نے ٹکٹ نہ ملنے کا شکوہ کیا۔عمران خان نے کہا کہ مجھے ٹکٹوں کے بارے مشاورت کی اجازت نہیں دی گئی۔مجھے نہیں معلوم کس کو ٹکٹ ملا کس کو نہیں ۔ساڑھے 8 سو ٹکٹوں کے بارے زبانی کلامی کیسے فیصلہ کرسکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بلے کا کیس سپریم کورٹ میں ہے۔نواز شریف کو اچھی طرح جانتا ہوں وہ دو امپائرز کے بغیر میچ نہیں کھیلتا۔نواز شریف لندن پلان کے تحت گارنٹی لیکر پاکستان آیا ہے۔ہماری انڈر 16 کو بھی نہیں کھیلنے دیا جارہا۔ ہماری الیکشن کمپین کا سلوگن غلامی نا منظور ہوگا۔ملک میں قانون و انصاف کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف تصدیق شدہ منی لانڈرر ہے۔ مریم نواز، شہباز شریف اور آصف زرداری کے کیسز کو کوئی نہیں پوچھتا۔ میرے ساتھ یہ سب کرکے مثال قائم کی جارہی ہے۔ عدالتی حکم کے باوجود ٹکٹوں پر مشاورت نہیں کرنے دی گئی۔
صحافی نے سوال کیا کہ شیخ رشید کی حمایت کیوں نہیں کی آپ نے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایک اصول وضع کیا ہے جس نے پارٹی کے خلاف پریس کانفرنس کی اسکو ٹکٹ نہیں دینگے۔کیا آپ مذاکرات کرنے کو تیار ہیں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اٹھارہ ماہ قبل کہا تھا مذاکرات کریں لیکن اب کس سے مذاکرات کروں اور کیوں کروں؟
عمران خان نے کہا کہ ایک ہی بات پر مذاکرات ہوسکتے ہیں کہ ملک میں صاف و شفاف الیکشن ہوں۔ ججز کے استعفی پر انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ جو ہورہا ہے تشویشناک ہے دیکھتے ہیں سپریم کورٹ کیا اسٹینڈ لے گی ۔ ہم سے بلے کا نشان اسلئے لیا گیا تاکہ ہماری پارٹی توڑی جاسکے اور الیکشن نہ لڑ سکیں ۔
انہوں نے کہا کہ جو مرضی یہ کرلیں ہم آخری بال تک لڑینگے۔ آپ بار بار جنرل باجوہ کا نام لیتے ہیں کیا فیض حمید کو بھی اپنا ملزم سمجھتے ہیں ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ فوج سیاسی جماعت نہیں آرڈر اوپر سے آتا ہے ایک آدمی کا فیصلہ کرتا ہے ۔
کسی غیر ملکی سفیر یا اسٹیبلشمنٹ کے رابطے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھ سے کسی نے رابطہ نہیں کیا ۔ ایک سوال کہ سال 2018 میں آر ٹی ایس بیٹھا آپ اقتدار میں آئے اب آر ٹی ایس بیٹھا کیا نتائج مانیں گے؟ انہوں نے کہا کہ سال 2018 میں ہماری نشستیں کم کرکے پھنسایا گیا ۔
عمران خان نے مزید کہا کہ 2018 ،میں 15 نشستیں 3 ہزار ووٹوں کے کم مارجن سے ہارے آر ٹی ایس بیٹھنے کا زیادہ نقصان ہمیں ہوا ۔غیر ملکی جریدے میں چھپا آرٹیکل وکلاء کو زبانی طور پر ڈکٹیٹ کیا تھا ۔ وکلاء کو ہدایت کی تھی میرے وی لاگز سے باقی چیزیں اٹھائی جائیں۔
صحافی کے سوال کہ مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے آرٹیکل آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے لکھا گیا ہے۔ جیل سے ایک کاغذ تک باہر نہیں جاسکتا۔