اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر کے گھر کے حملے کی خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ نہ ہی کسی قسم کا تشدد کیا گیا اور نہ ہی کو ئی دستاویزات اٹھائی گئی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اسلام آباد پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ ابھی اطلاع ملی ہے کہ بیرسٹر گوہر کے گھر پولیس پہنچی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پولیس ایک اطلاع پر اشتہاریوں کی تلاش میں ایک گھر پہنچی، وہاں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ مذکورہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے، اور پولیس واپس آگئی۔
ابھی اطلاع ملی ہے کہ بیرسٹر گوہر کے گھر پولیس پہنچی ہے۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) January 13, 2024
پولیس ایک اطلاع پر اشتہاریوں کی تلاش میں ایک گھر پہنچی۔ وہاں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ مذکورہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے ۔ اور پولیس واپس آگئی۔
نہ ہی کسی پر کسی قسم کا تشدد کیا گیا اور نہ ہی کوئی دستاویزات اٹھائی گئیں ہیں ۔
یہ…
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ کسی پر کسی قسم کا تشدد کیا گیا اور نہ ہی کوئی دستاویزات اٹھائی گئی ہیں، یہ ایک معمول کی کارروائی تھی، مزید تحقیقات عمل میں لائی جارہی ہیں۔
دوسری جانب بیرسٹر گوہر کے ملازم کا کہنا ہے کہ گھر میں 3 پولیس کے ڈالے آئے، 18 سے 20 اہلکار تھے، گھر میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
ملازم کے مطابق کارروائی کے دوران پی ٹی آئی رہنما کے بیٹے اور بھتیجوں کو ہتھکڑیاں لگا کر رکھا گیا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور بلے کے انتخابی نشان کےمعاملے پر پشاور ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت کے دوران بیرسٹر گوہر علی خان نے بیان دیا کہ ان کے گھر پر حملہ ہوا ہے، انکے بیٹے اور بھتجے پر تشدد کیا گیا اور ا ن کے گھر سے کمپیوٹر اور دستاویزات اٹھا کے لے گئے ہیں اور وہ کمرہ عدالت سے روانہ ہو گئے۔
اس دوران چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ یہ کیا معاملہ ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں معلوم کرواتا ہوں، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہاایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے تھا، اگر ایسا ہوا ہے تو اس معاملے کو ذرا دیکھیں اور اٹارنی جنرل بھی کمرہ عدالت سے چلے گئے۔
کچھ دیر بعد بیرسٹر گوہر سپریم کورٹ میں واپس آگئے، چیف جسٹس نے ان سے پوچھا کہ گوہر صاحب کیا پوزیشن ہے؟ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ حالات بہت سنگین ہیں، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ ابھی معاملے کو طے کریں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ چار ڈالوں میں لوگ میرے گھر آئے، کسی پر اعتماد نہیں ہے عدالت کو بتانا چاہتا ہوں کہ کیا ہوا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سے بات ہوئی ہے، وہ معلوم کر رہے ہیں کہ کیا ہوا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بیرسٹر گوہر کو بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ پہلے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بتائیں اگر بات نہ سنی جائے تو عدالت کو آگاہ کریں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اب تو حد سے بھی تجاوز ہوگیا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم ایس ایچ او تو نہیں ہیں۔